جاوڈیکر نے آب و ہوا کے نفاذ سے متعلق چوتھے وزارتی اجلاس میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سنہ 2005 سے 2014 کے درمیان مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے مقابلہ میں 21 فیصد اخراج کی شدت میں کمی لاتے ہوئے سنہ 2020 تک کے لئے خود ساختہ ہدف کو وقت سے پہلے ہی حاصل کرلیاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ملک کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 226 فیصد اضافے سے 87 گیگا واٹ ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مئی 2020 میں ملکی توانائی کے ذرائع میں ابیوٹک ایندھن کا تناسب بڑھ کر 37.7 فیصد ہو گیا ہے۔ خیال رہے مارچ 2015 میں یہ تناسب 30.5 فیصد تھا۔ بھارت نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا 450 گیگا واٹ کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ترقی پذیر ممالک کے ذریعہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لئے 2020 تک ترقی پذیر ممالک کو 10 ٹریلین ڈالر کی مالی امداد کے وعدے کی یاد دلاتے ہوئے جاوڈیکر نے کہا ’’مجھے امید ہے کہ اس سال کے باقی پانچ ماہ میں ترقی یافتہ ممالک اپنا وعدہ پورا کریں گے‘‘۔ خیال رہے ترقی یافتہ ممالک نے پیرس معاہدے میں یہ وعدہ کیا تھا۔
منگل کو ہونے والی اس میٹنگ میں کووڈ 19 سے معیشت کونکالنے کے دوران ماحولیاتی تحفظ اور آب و ہوا کی تبدیلی کے اہداف کا خیال رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس اجلاس کی صدارت یوروپی یونین ، چین اور کینیڈا نے کی۔
ماحولیاتی تحفظ کے حوالہ سے بھارت کی کوششوں کی نشاندہی کرتے ہوئےجاوڈیکر نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں آٹھ کروڑ دیہی خاندانوں کو ایل پی جی کنکشن دیئے گئے ہیں۔ اجولا اسکیم کے تحت 36 کروڑ ایل ای ڈی بلب تقسیم کیے گئے ہیں ، جس سے سالانہ 47 ارب یونٹ بجلی کی بچت ہو رہی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 38 ملین ٹن کی تخفیف ہوئی ہے۔ ملک کے جنگلات کا رقبہ 8،07،276 مربع کیلومیٹر ہے جو ملک کے مجموعی رقبہ کا 24.56 فیصد ہے۔