لوک سبھا میں بھارتی شہری ترمیمی بل پیش کیا گیا جس اراکین پارلیمان نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔
ادھیرنجن چودھری رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ 'ہم چیلنج کرتے ہیں اس بل کو بھارت میں پہلی بار مذہب کے نام پر ترمیم کیا جارہا ہے، جس میں پسماندہ طبقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
کانگریس نے کہا کہ یہ بل دفعہ 14 کی خلاف ورزی ہے جو شہریوں کابنیادی حق ہے۔
ٹی آری ایس نے بل کے مخالفت کی اجازت دی۔
قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں۔
اکھیلش یادو اس بل کے خلاف ہیں
افغانستان اور پاکستان اور بنگلہ دیش کے لوگوں کو شہریت دینا اس بل کا مقصد ہے۔
بل کے ذریعے اس ملک کے خاص طبقے کے شہریوں کو نشانہ بنانا ہے۔
اس وقت بھارتیہ آئین خطرے میں ہے، جس کے ردعمل کے بعد انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اراکین پارلیمان مجھے ماریں گے۔
ایک مخصوص مدت سے اگر کوئی بھارت میں ہے تو وہ بھارتی شہری ہے۔
غیرقانونی تارکین وطن بھارت کے شہری نہیں ہوسکتے ہیں۔
غیرقانونی تارکین وطن کو 1946 کے تحت بھی جیل میں ڈالا جاسکتا ہے۔
اگر والدین بھارتی ہیں تو ان کے بچے بھی بھارتی ہیں۔ جو بھارت میں پیدا ہوا وہ بھارت کا شہری ہے۔
پاسپورٹ سنہ 1920 کے تحت بھی جیل کا ملک بدر کیا جاسکتا ہے
بل بھارتی بنیادی مفاد کے خلاف ہے، اور یہ برابری کے حقوق کے بھی خلاف ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور رکن پارلیمان اسدالدین اوویسی نے کہا کہ 'سکیولزم ملک کا بنیادی حصہ ہے، اور یہ بل اس کی مخالفت کرتا ہے۔ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
چکمہ کیس میں چکمہ کو بھارت کے میں رہنے کا حق ہےاگر یہ بل پاس ہوا تو ان حق مارا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل پاس ہوا توتاریخ میں امت شاہ نام ہٹلر کے طور پر لکھا جائے گا
اسدالدین ایویسی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کا ہٹلر سے موازنہ کیا اور کہا کہ تاریخ میں امت شاہ کا نام ہٹلر کے طور پر درج کیا جائے گا۔
ان کے اس بیان پر بی جے پی کے ارکان پالریمان نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اویسی کے بیان کو ایوان کی کاروائی سے نکلانے کی مانگ کی۔
جس کے بعد لوک سبھا کے سپیکر اوم بڑلا نے اسدالدین اویسی کے ہٹلر والے بیان کو ایوان کی کاروائی سے نکالنے کا حکم دیا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔