ETV Bharat / bharat

آئی اواے صدر بترا اور سیکرٹری جنرل مہتا آمنے سامنے - آئی اواے صدر بترا

بھارتی اولمپک ایسوسی ایشن (آئی اواے) کے صدر ڈاکٹر نریندر دھرو بترا اور سیکرٹری جنرل راجیو مہتا میں کام کے بوجھ کو لے کر آئی اواے کے دونوں اعلی افسران کے درمیان گہرے اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔

آئی اواے صدر بترا اور سیکرٹری جنرل مہتا آمنے سامنے
آئی اواے صدر بترا اور سیکرٹری جنرل مہتا آمنے سامنے
author img

By

Published : May 23, 2020, 9:00 PM IST

بترا نے مہتا کو بھیجے خط میں جمعرات کو کہا کہ انہوں نے مہتا کا کام کا بوجھ کم کرنے کے لئے ان کے کام کو شئیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن مہتا کو یہ بات راس نہیں آئی اور انہوں نے بترا کو بھیجے اپنے جواب میں کہا کہ کھیلوں کی خدمت کرنا ان کا مشن ہے اور انہیں اپنے کام کو لے کر کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔

آئی اواے کے صدر بترا نے مہتا کو اپنے خط میں کہا کہ میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ آپ نے آئی اواے میں کام کا کافی بوجھ لے رکھا ہے. تقریبا چھ سالوں سے دہلی میں ہر ہفتے پانچ چھ دن آئی اواے کا کام کاج دیکھ رہے ہیں اور ہم آپ کے شکرگزار ہیں کہ آپ نے اپنا اتنا وقت آئی اواے کو دیا ہے۔ کورونا وائرس کے گزشتہ 60 دنوں میں مجھے یہ بات سمجھ میں آئی ہے کہ ہر کسی کو اپنے خاندان کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے۔

بترا نے خط میں کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے کام کے بوجھ کو سنبھالوں اور آپ کے کام کو بانٹوں۔ چونکہ میں دہلی میں رہتا ہوں اور کچھ دیگر لوگ بھی باقاعدگی سے دہلی آتے رہتے ہیں اس لئے ہم لوگ ذمہ داریاں بانٹ سکتے ہیں۔آپ کو اہم مشورہ کی ہمیشہ ضرورت رہے گی۔ایسا کرتے ہوئے آپ نینی تال میں اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارپائیں گے اور ساتھ ہی اپنا کاروبار دیکھ پائیں گے جو اتراکھنڈ میں واقع ہے۔

بترا کے خط کے جواب میں مہتا نے کہا کہ کھیلوں کو فروغ دینا اور کھیل کی خدمت کرنا ان کا واحد مشن ہے۔مہتا نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی کھیلوں کو وقف کر دی ہے اور آئی اواے نے مجھے جو کام دیا ہے اس سے مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

مہتا نے ساتھ ہی کہا کہ میں اس بات کے لئے آپ کا شکریہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے گزشتہ چند سالوں کے میرے کاموں کو سراہا۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ کھیلوں کو فروغ دینا اور کھیل کی خدمت کرنا میرا واحد مشن ہے اور میرا خاندان بھی میری وابستگی کی تعریف کرتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میرا خاندان ہمیشہ میری مدد کرتا ہے۔ میرا خاندان چاہے گا کہ میں دہلی میں رہتے ہوئے آئی اواے کے سیکرٹری جنرل کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کروں اور کھیلوں کے تئیں اپنے مشن کو جاری رکھوں۔

مہتا نے کہا کہ میں یہ خط دہلی سے لکھ رہا ہوں۔آئی اواے کا دفتر کھلا ہے اور 50 فیصد عملہ آفس آ رہا ہے۔مجھے روزانہ ہر کام کی اطلاع آفس سے ملتی ہے۔جہاں تک آپ میری کچھ ذمہ داری لینے کی منشا ہے تو میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ سیکرٹری جنرل کے طور پر آئی اواے نے مجھے جو کام سونپے ہیں میں ان سے مکمل طور پر آرام دہ ہوں اور کاموں کو لے کر مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

آئی اواے سیکرٹری جنرل نے ساتھ ہی کہا کہ اگر بترا کے ذہن میں ایسا کچھ تھا تو انہیں آئی اواے کے سیکرٹری جنرل کا انتخاب لڑنا چاہیے تھا۔مہتا نے سخت الفاظ میں کہا کہ اگر آپ کے ذہن میں آئی اواے کے روزانہ کے کام کاج کرنے کی خواہش تھی تو میں 2017 میں ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیتا اور آپ کو آئی اواے کے سیکرٹری جنرل کے عہدہ کا انتخاب لڑنا چاہیے تھا۔یہ میں نہیں ہوں جو بین الاقوامی فیڈریشن اور قومی اولمپک کمیٹی کے صدر ایک ہی وقت میں ہے اور اس کے پاس خاندان کے لئے کوئی وقت نہیں ہے۔

مہتا کا یہ طنز بترا پر تھا جو آئی اواے کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) کے صدر بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ہاکی انڈیا اور ایف آئی ایچ کے اپنے کام کو جاری رکھتے ہوئے دہلی میں اپنے خاندان کے ساتھ کوالٹی وقت گزاریں ۔

اس جواب پر بترا نے واپس مہتا کو ای میل کیا اور کہا کہ میں نے اچھی نیت کے ساتھ آپ کو ای میل کیا تھا لیکن آپ نے جو اپنے ای میل میں کہا ہے کہ میں اس کی دھیان رکھوں گا کہ واقعی آپ کے دماغ میں کیا ہے۔

بترا نے کہا کہ میں جب آئی اواے میں کام کو شئیر کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کروں گا تو آپ کے مشورہ کو اپنے دماغ میں رکھوں گا۔آپ کو اور آپ کے خاندان کو میری نیک خواہشات ۔

بترا نے مہتا کو بھیجے خط میں جمعرات کو کہا کہ انہوں نے مہتا کا کام کا بوجھ کم کرنے کے لئے ان کے کام کو شئیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن مہتا کو یہ بات راس نہیں آئی اور انہوں نے بترا کو بھیجے اپنے جواب میں کہا کہ کھیلوں کی خدمت کرنا ان کا مشن ہے اور انہیں اپنے کام کو لے کر کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔

آئی اواے کے صدر بترا نے مہتا کو اپنے خط میں کہا کہ میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ آپ نے آئی اواے میں کام کا کافی بوجھ لے رکھا ہے. تقریبا چھ سالوں سے دہلی میں ہر ہفتے پانچ چھ دن آئی اواے کا کام کاج دیکھ رہے ہیں اور ہم آپ کے شکرگزار ہیں کہ آپ نے اپنا اتنا وقت آئی اواے کو دیا ہے۔ کورونا وائرس کے گزشتہ 60 دنوں میں مجھے یہ بات سمجھ میں آئی ہے کہ ہر کسی کو اپنے خاندان کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے۔

بترا نے خط میں کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے کام کے بوجھ کو سنبھالوں اور آپ کے کام کو بانٹوں۔ چونکہ میں دہلی میں رہتا ہوں اور کچھ دیگر لوگ بھی باقاعدگی سے دہلی آتے رہتے ہیں اس لئے ہم لوگ ذمہ داریاں بانٹ سکتے ہیں۔آپ کو اہم مشورہ کی ہمیشہ ضرورت رہے گی۔ایسا کرتے ہوئے آپ نینی تال میں اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارپائیں گے اور ساتھ ہی اپنا کاروبار دیکھ پائیں گے جو اتراکھنڈ میں واقع ہے۔

بترا کے خط کے جواب میں مہتا نے کہا کہ کھیلوں کو فروغ دینا اور کھیل کی خدمت کرنا ان کا واحد مشن ہے۔مہتا نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی کھیلوں کو وقف کر دی ہے اور آئی اواے نے مجھے جو کام دیا ہے اس سے مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

مہتا نے ساتھ ہی کہا کہ میں اس بات کے لئے آپ کا شکریہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے گزشتہ چند سالوں کے میرے کاموں کو سراہا۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ کھیلوں کو فروغ دینا اور کھیل کی خدمت کرنا میرا واحد مشن ہے اور میرا خاندان بھی میری وابستگی کی تعریف کرتا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میرا خاندان ہمیشہ میری مدد کرتا ہے۔ میرا خاندان چاہے گا کہ میں دہلی میں رہتے ہوئے آئی اواے کے سیکرٹری جنرل کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کروں اور کھیلوں کے تئیں اپنے مشن کو جاری رکھوں۔

مہتا نے کہا کہ میں یہ خط دہلی سے لکھ رہا ہوں۔آئی اواے کا دفتر کھلا ہے اور 50 فیصد عملہ آفس آ رہا ہے۔مجھے روزانہ ہر کام کی اطلاع آفس سے ملتی ہے۔جہاں تک آپ میری کچھ ذمہ داری لینے کی منشا ہے تو میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ سیکرٹری جنرل کے طور پر آئی اواے نے مجھے جو کام سونپے ہیں میں ان سے مکمل طور پر آرام دہ ہوں اور کاموں کو لے کر مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

آئی اواے سیکرٹری جنرل نے ساتھ ہی کہا کہ اگر بترا کے ذہن میں ایسا کچھ تھا تو انہیں آئی اواے کے سیکرٹری جنرل کا انتخاب لڑنا چاہیے تھا۔مہتا نے سخت الفاظ میں کہا کہ اگر آپ کے ذہن میں آئی اواے کے روزانہ کے کام کاج کرنے کی خواہش تھی تو میں 2017 میں ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیتا اور آپ کو آئی اواے کے سیکرٹری جنرل کے عہدہ کا انتخاب لڑنا چاہیے تھا۔یہ میں نہیں ہوں جو بین الاقوامی فیڈریشن اور قومی اولمپک کمیٹی کے صدر ایک ہی وقت میں ہے اور اس کے پاس خاندان کے لئے کوئی وقت نہیں ہے۔

مہتا کا یہ طنز بترا پر تھا جو آئی اواے کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) کے صدر بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ہاکی انڈیا اور ایف آئی ایچ کے اپنے کام کو جاری رکھتے ہوئے دہلی میں اپنے خاندان کے ساتھ کوالٹی وقت گزاریں ۔

اس جواب پر بترا نے واپس مہتا کو ای میل کیا اور کہا کہ میں نے اچھی نیت کے ساتھ آپ کو ای میل کیا تھا لیکن آپ نے جو اپنے ای میل میں کہا ہے کہ میں اس کی دھیان رکھوں گا کہ واقعی آپ کے دماغ میں کیا ہے۔

بترا نے کہا کہ میں جب آئی اواے میں کام کو شئیر کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کروں گا تو آپ کے مشورہ کو اپنے دماغ میں رکھوں گا۔آپ کو اور آپ کے خاندان کو میری نیک خواہشات ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.