گاندھی جی نے اسی سلسلے میں آندھراپردیش کا بھی دورہ کیا، جہاں آزادی کی تحریک زور پکڑ رہی تھی اور برطانوی حکومت کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے ہو رہے تھے۔
آندھراپردیش کی تحریکوں میں چیرالہ پیرالا تحریک بھی قابل ذکر ہے، جس کی قیادت آندھرا رتن کے لقب سے مشہور ڈوگیرالہ گوپال کرشنا کر رہے تھے۔
جب گاندھی کو آندھراپردیش کے اینٹی ٹیکس ستیہ گرہ کے بارے میں پتہ چلا تو اس نے 1929 میں چیرال شیوا کے مندر میں ایک میٹنگ کا اہتمام کیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بعد میں اسی جگہ پر گاندھی کا ایک سیاہ مجسمہ کھڑا کیا گیا۔
ایک مقامی باشندے کے مطابق گاندھی جی نے تحریک آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا، انھوں نے ویٹاپیلم کا دورہ کیا اور تحریک آزادی کے لیے رقم جمع کیے۔ گاندھی جی نے چیرالا خطے سے 1300 اور گنٹور سے 1800 روپے جمع کیے۔
سنہ 1929 میں گاندھی جی نے ویٹاپیلم میں سرسوتا نکیتنم لائبریری کا سنگ بنیاد بھی رکھا اور یہ بھارت کی قدیم ترین لائبریریوں میں سے ایک ہے۔
سرسوتا نکیتنم لائبریری کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے دوران بھگدڑ مچ گئی اور اس کے نتیجے میں گاندھی کی پیدل چلنے والی لاٹھی ٹوٹ گئی۔ گاندھی جی یہ 'ٹوٹی ہوئی لاٹھی' تاحال اس لائبریری میں محفوظ ہے۔
سرسوتا نکیتنم لائبریری کے محافظ سری ولی کا کہنا ہے کہ 'سنہ 1929 اور 1935 میں گاندھی جی نے اس جگہ کا دورہ کیا۔ ان کے پاس گاندھی جی کی چلنے والی لاٹھی بھی ہے۔ ہماری لائبریری میں تحریک آزادی کے دوران شائع ہونے والے اخبارات سمیت کتابوں کا ایک وسیع ذخیرہ ہے، ہمیں فخر ہے کہ یہ جگہ گاندھی جی سے وابستہ ہے۔'
سرسوتا نکیتنم لائبریری آندھرا پردیش کی تحقیق پر مبنی لائبریریوں میں سے ایک ہے۔ اس لائبریری میں ستر ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں۔ اس لائبریری میں نمائش کے لیے پام پتی کے مسودات کا نادر مجموعہ ہے۔