کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ہفتے کے روز پیش کیے گئے عام بجٹ پر دعویٰ کیا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرکز میں مودی حکومت نے معیشت کو پٹڑی پر لانے کی امید ترک کرچکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بجٹ میں روزگار پیدا کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
چدمبرم نے میڈیا کو بتایا 'میں نے حالیہ برسوں میں سب سے طویل بجٹ تقریر دیکھی۔ یہ 160 منٹ تک جاری رہی۔ میں سمجھ نہیں پایا کہ 2020-21 کے بجٹ میں کیا پیغام دینے کا ارادہ تھا؟
انہوں نے کہا 'مجھے اس بجٹ میں کوئی یادگار خیالات یا بیانات نظر نہیں آئے'۔
سابق وزیر خزانہ نے دعوی کیا کہ حکومت نے معیشت کو پٹری پر لانے، نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی امید ترک کردی ہے۔
انہوں نے کہا 'حکومت قبول نہیں کررہی ہے کہ معیشت بحران کا شکار ہے۔ حکومت اصلاحات پر یقین نہیں رکھتی ہے۔
چدم برم نے پوچھا 'کیا وزیر خزانہ نے معاشی جائزہ نہیں پڑھا؟ مجھے لگتا ہے کہ اسے نہیں پڑھا۔
عوام اس طرح کا بجٹ نہیں چاہتی تھی اور اس بجٹ کے لیے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2019 میں حکومت نے 12 فیصد جی ڈی پی کی پیشن گوئی کی تھی لیکن حقیقت میں یہ گراوٹ 11.2 فیصد رہ گئی ہے۔
اس کے بعد 2020 میں 12 فیصد جی ڈی پی کی پیشن گوئی کی گئی۔ یہ گر کر 7.5 فیصد ہوچکا ہے اور اب جب مالی سال 2021 میں 10 فیصد جی ڈی پی کا تخمینہ ہے تو معلوم نہیں کہ اب یہ کہاں تک گرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں وزیر خزانہ کس بنیاد پر اندازہ لگا رہی ہیں؟ مالی سال 2020 میں مجموعی مالیت 11.1 فیصد سے گر کر 7.6 فیصد ہوگئی۔ کانگریس نے کہا کہ تمام معاشی اشارے گر چکے ہیں اور حقیقی جی ڈی پی 11 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔