لکھنؤ: ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر و ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء مولانا سید رابع حسنی ندوی نے کہا کہ عالم اسلام کی مشہور و معروف شخصیت، ممتاز عالم دین مولانا علی میاں ندویؒ کو قوم کی بڑی فکر رہتی تھی۔ اسی کے پیش نظر انہوں نے متعدد فلاحی مہم شروع کی۔'
مولانا علی میاں مرحوم کی عالم اسلام پر گہری نظر تھی۔ انہوں نے مختلف ممالک کے دورے کے بعد جس اعتبار سے موجودہ حقائق کو سمجھا، شائد ہی کسی دوسرے نے ایسا سمجھا ہو۔ اسی اعتبار سے مولانا مرحوم نے اپنی قوم کے لیے انتھک محنت کی، ساتھ ہی دوسرے لوگوں کو بھی فلاح وبہبود کے لیے آمادہ کیا۔ موقر عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی نے بتایا کہ مولانا علی میاں نے 'اتحاد و اتفاق' پر بہت زور دیا۔'
بھارت ایک ایسا ملک ہے، جو مختلف مذاہب اور تہذیب کے لوگوں کا خوبصورت گلدستہ ہے لہذا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ سبھی کو ساتھ لے کر چلیں، تبھی سماج و ملک کی ترقی ممکن ہوگی۔'
ندوۃ العلماء کے ناظم مولانا رابع حسنی ندوی نے کہا کہ' موجودہ وقت میں ضروری ہے کہ غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔ کیوں کہ لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف غلط فہمیاں بہت پھیلائی ہیں۔ اسی لیے ہمیں اسلامی تعلیمات کے مطابق خیر پسندی کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔ "اسلام میں جبر نہیں ہے اور اس کی کوشش بالکل نہ کی جائے۔"
قابل ذکر ہے کہ مولانا علی میاںؒ نے سماج کے فلاح وبہبود کے لیے اصلاح معاشرہ اور پیام انسانیت جیسی مہم چلائی جو آج بھی جاری ہے۔ لاک ڈاؤن کے نافذ کے بعد پیام انسانیت فورم نے ضرورت مندوں کی ہر ممکن مدد کی چاہے مسلم ہو یا غیر مسلم۔ اس کے علاوہ پیام انسانیت فورم جیل میں بند قیدیوں کی ضمانت بھی کرواتا ہے۔ جیلوں میں ایسے بہت سارے لوگ سزا کاٹ رہیں ہیں کیونکہ ان کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ اپنی ضمانت کی رقم ادا کر کے آزادی کی زندگی گزارے۔ مولانا علی میاں کا کہنا تھا کہ اچھے کاموں میں کسی کا مذہب نہیں دیکھنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی پیام انسانیت فورم سماج کے ہر طبقے کی مدد کر رہی ہے۔'