پلاسٹک استعمال کے خطرات سے عوام میں بیداری کی کوشش کے سبب ایک انجینئر نے خود کو پلاسٹک چننے والا بنا دیا ہے۔
اڑیسہ کے ضلع بالاسور سے تعلق رکھنے ابھیمنیو مشرا نے سماجی خدمات کے لیے خود کو وقف کر کے ایک شاندار مثال قائم کی ہے۔
ابھیمنیو مشرا ایسے لوگوں کے لیے روشنی کا ذریعہ ہیں، جو اپنی روز مرہ کی زندگی میں ماحولیات کی پرواہ کیے بغیر محدود وسائل کا استحصال کر رہے ہیں۔
ابھمنیو نے ایک محفوظ ملازمت کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اپنی انجینئرنگ مکمل کرنے کے بعد سماجی خدمات کا بیڑا اٹھایا، اور ماحولیات کی سمت میں ایک آئیڈیل بننےکا شاہکار نمونہ پیش کیا۔
گذشتہ دو برسوں سے ابھیمنیو پلاسٹک چننے کا کام کر رہے ہیں، وہ اپنے پورے جسم پر پلاسٹک کی بوتلیں ڈال کر پلاسٹک سے بنی چیزوں کے استعمال کے خلاف لوگوں کو بیدار کر رہے ہیں۔ تاہم اس سے الٹ لوگ انہیں ذہنی طور پر کمزور قرار دیتے ہیں، اور بسا اوقات انہیں چور بھی سمجھ لیا جاتا ہے۔
میرا مقصد لوگوں کو پلاسٹک کے استعمال کے خطرات سے آگاہ کرنا ہے۔ لوگوں کی توجہ اپنی طرف لانے کے لئے ، میں اپنے جسم پر پلاسٹک کی بوتلیں رکھتا ہوں۔ اس منفرد انداز کے سبب اکثر لوگ مجھے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن یہ چیزیں مجھے میرے کام سے نہیں روک سکتی ہیں۔
اگرچہ اس انوکھے قدم پر اکثر لوگ ان کا مذاق اڑاتے، اور انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مشن سے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ وہ اُس وقت تک اس کام کو جاری رکھیں گے، جب تک کہ ان کی پنچایت، ضلع اور ان کی ریاست مکمل طور پر پلاسٹک سے آزاد نہ ہو جائے۔
ابھیمنیو مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ چلائی جانے والی بیداری مہم کا حصہ بھی رہے ہیں۔
ابھیمنیو مشرا جیسے لوگ ماحولیات کے تحفظ کی خاطر ہر روز کوشاں ہیں، کسی ذاتی فائدے کے لیے نہیں، بلکہ اس وجہ سے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہیں، اور ماحولیات کو صاف ستھرا بنانے کی سمت میں لوگوں کو احساس دلانے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔