اس سے مستقبل کے قائدین کی حیثیت سے طلبہ کی ہمہ جہت ترقی ہوتی ہے اور غیر ملکی یونیورسٹیوں کو ہندوستان میں کیمپس قائم کرنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ مقامی طلبہ اور پیشہ ور افراد کے لئے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فائدہ مند ہے۔ورلڈ اکنامک فورم کی 'فیوچر آف جابس' کی رپورٹ کے مطابق "سال 2025 تک آجرین جن ہنر مندیوں اور صلاحیتوں کو قائدانہ کردار میں دیکھ رہے ہیں وہ منطقی سوچ اور تجزیہ کی صلاحیت میں پنہاں ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عالمی وبا نے ہمارے کام کرنے اور رہنے کے طریقے کو بدل دیا ہے اور اس نے زندگی کی مہارت، انسانی تخلیقی صلاحیتوں اور ہنرمندیوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔ اس سے ملک کے لئے ڈیجیٹل زاویے کو تیز کردیا ہے اور یہ ظاہر کیا ہے کہ صلاحیت کو فروغ دینے اور برقرار رکھنے کے لئے نجی ادارے / شراکت داری ایک ترجیح بن چکی ہے۔
بھارت میں 993 یونیورسٹیوں، 39931 کالجوں اور 10725 آزاد انسٹی ٹیوٹ میں 3.74 کروڑ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اس طرح تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں کی محدود تعداد اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے تیار ہونے والے طلبہ کی تعداد میں فرق ہے۔ اس فرق کو دور کرنے کے لئے نجی اداروں / شراکت داری کا کردار اہم ہے تاکہ نوجوان صلاحیتوں کو ابھر نے کا موقع مل سکے۔
اعلی تعلیمی اداروں کے بین الاقوامی نیٹ ورک گلوبل یونیورسٹی سسٹمز (جی یو ایس) میں ایشیاء پیسیفک ریجن کے سی ای او شردمہرہ نے کہا کہ " اگر ہم اس نئی پالیسی کو دیکھیں اور اس کا جائزہ لیں تو مجھے یقین ہے کہ یہ پالیسی دونوں اہم توقعات پر کھری اترے گی"۔