حیدرآباد کی معروف ماہر معاشیات لبنی ثروت نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بجٹ کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ یہ بجٹ عوام کے لیے خوش آئیند نہیں ہے نہ اس میں نہ ہی مہنگائی کم کی گئی ہے اور نہ ہی زراعت حتیٰ کہ آٹو موبائل شعبے یا بینکنگ سیکٹر کو بھی مستحکم کرنے کی کوئی بات نہیں کہی گئی۔
لبنی ثروت نے بتایا کہ محض انکم ٹیکس کی حد میں اضافہ کرتے ہوئے پانچ لاکھ آمدنی والوں کو شرائط کے تحت ٹیکس سے مستثنی رکھے جانے میں شفافیت نہیں پائی جاتی ہے۔
ماہر معاشیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ میں عوام کو راحت دینے کے بجائے سرکاری خزانے میں اضافے پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے اور زرعی شعبے، بینکنگ نظام اور آٹو موبائل شعبے کے استحکام کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی اے اے، این آر سی و این پی آر نے بھارت کی معیشت کو %10 سے %5.4 تک گھٹا دیا ہے جو ملک کے مستقبل کے لیے کافی تشویشناک ہو سکتا ہے۔