حکومت ہند نے پی جی کورسز کر چکے آیوش ڈاکٹروں کو 39 قسم کی سرجری کی اجازت دی ہے، جس کی مخالفت انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کر رہی ہے، آئی ایم اے سے منسلک ملک بھر کے ڈاکٹر 11 دسمبر کو صبح 6:00 بجے سے شام 6:00 بجے تک حکومت ہند کے اس فیصلے کے خلاف کام کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے آئی ایم اے بہار کے سابق صدر ڈاکٹر سچیدانند سنگھ سے بات کی۔
پی ایم سی ایچ، آئی ایم بی برانچ کے سکریٹری، اور آئی ایم اے بہار کے سابق صدر ڈاکٹر سچیدانند سنگھ نے کہا کہ حکومت ہند نے آنکھ، کان اور ناک سمیت 40 اقسام کی سرجریوں کے لیے آیوش ڈاکٹروں کو اجازت دی ہے۔ وہ لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ کیونکہ ملک بھر میں آیورویدک اسپتالوں کا انفراسٹرکچر بہت کمزور ہے اور یوگی آیوش ڈاکٹر بنے ہیں۔ انہوں نے پریکٹیکل کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل سائنس دوسرے مضامین کی طرح نہیں ہے، اس میں پریکٹیکل کی بہت اہمیت ہے۔
ڈاکٹر سچیدانند کا کہنا تھا کہ 'ریاست کے آیورویدک کالجوں اور ملک بھر کے آیورویدک کالجوں میں پی جی کورسز کی پڑھائی کافی پہلے سے ہوےی نہیں ہے، یہ ڈاکٹر اب بھی سرجری سے محروم تھے۔ ڈاکٹر بھی سرجری شروع کردیں گے جس سے طبی شعبے میں انتشار پھیل جائے گا اور بہت سے معاملات مزید خراب ہوتے جائیں گے اور ان خراب ہونے والے معاملات بھی ایلوپیتھک ڈاکٹروں تک پہنچ جائیں گے۔'
'سرجری آیوروید کے عظیم استاد مہارشی سشروت کی ہی دین ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ آیور وید میں کوئی ترقی نہیں ہوئی اور آہستہ آہستہ مزید کمزور ہوتا گیا، آیور وید بھارت کا میڈیکل سسٹم ہے اور کسی زمانے میں یہ بہترین میڈیکل سسٹم ہوتا تھا اور اس وقت آرگن ٹرانسپلانٹ بھی کیا جاتا تھا۔'
ڈاکٹر سچچیڈانند سنگھ نے کہا کہ حکومت ہند نے آیوش ڈاکٹروں کو سرجری کرنے کی اجازت دے دی ہے، آئی ایم اے کا ماننا ہے کہ اس فیصلے سے پہلے ہی ملک بھر میں آیور وید کالجز کے انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنانا چاہئے تھا اور اس بات کو یقینی بنانے کے علاوہ کہپریکٹیکل پر خاص زور دیا جانا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ 11 دسمبر کو ہونے والے کام کے بائیکاٹ کے لئے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے تصاویر شائع کریں گے ہنگامی خدمات کے علاوہ ریاستی ڈاکٹر 11 دسمبر کو صبح 6:00 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان کام کا بائیکاٹ کریں گے۔