تہاڑ جیل کے ڈائریکٹر جنرل سندیپ گوئل نے بتایا کہ چاروں مجرموں کو ٹھیک ساڑھے پانچ بجے پھانسی دے دی گئی اور تقریباً 6بجے یعنی آدھے گھنٹے بعد چاروں کو ڈاکٹروں نے مردہ قرار دےدیا۔جیل انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق چاروں قصورواروں کو ایک ساتھ پھانسی پر لٹکایا گیا اور اس کےلئے جیل نمبر 3 کی پھانسی کوٹھی میں دو تختوں پر چاروں کو لٹکانے کےلئے چار ہینگر بنائےگئےتھے۔ان میں سے ایک کا لیور میرٹھ سے آئے جلاد نے کھینچا اور دوسرے لیور کو جیل اسٹاف نے کھینچا۔
جمعہ کی صبح چاروں کو سیل سے جگایاگیا حالانکہ چاروں میں سے کوئی بھی سویا نہیں تھا۔اس کے بعد صبح کے ضروری طریقہ کار کے بعد ان سے آخری خواہش پوچھی گئی اور پھر سیل سے باہر لانے سے پہلے چاروں کو کالا کرتا پجاما پہنایا گیا اور ہاتھ پیچھے کی طرف باندھ دئے گئے۔
پھانسی کے بعد ، نربھیا کی ماں آشا دیوی نے کہا کہ وہ آج بہت خوشی محسوس کررہی ہیں کیونکہ آخر ان کی بیٹی کو انصاف مل ہی گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج انہیں نربھیا کی ماں ہونےپر فخر ہے۔ سات سال پہلے پیش آنے والے اس واقعہ سے لوگ اور پوراملک بے حدشرمندہ تھا ، لیکن آج انصاف دیا گیا ہے۔
نربھیا کے والد نے کہا دیر سے ہی صحیح انہیں انصاف تو ملا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے باپ بننے کا فرض نبھایا ہے۔ انصاف کے لئے در در ٹھوکر کھائی لیکن آخرکار انصاف مل ہی گیا۔
قومی خواتین کمیشن کی صدر ریکھا شرما نے ٹویٹ کرکے کہا کہ آج ایک مثال پیش کی گئی لیکن یہ بہت پہلے ہو جانا چاہئےتھا۔انہون نے کہا،’’اب لوگوں کو پتہ چلے گا کہ آپ تاریخ آگے بڑھا سکتے ہیں لیکن سزا ملےگی۔‘‘
دہلی خواتین کمیشن کی صدر سواتی مالیوال نے کہا کہ 7سال کے لمبے انتظار کے بعدآج انصاف کی جیت ہوئی۔
انہوں نے کہا،’’نربھیا کی ماں نے انصاف کے لئے در در ٹھوکریں کھائیں۔سارا ملک سڑکوں پر اترا،بھوک ہڑتال کیں،لاٹھی کھائیں۔یہ سارے ملک کی جیت ہے۔اب ہمیں ملک میں ایک سخت سسٹم بنانا ہے۔یقین ہے کہ تبدیلی آئے گی،ضرور آئے گی۔ستیہ میو جیتے۔‘‘
چاروں مجرموں کی لاشوں کو آٹھ بجے دین دیال اپادھیائے اسپتال میں پوسٹمارٹم کے لئے بھیجا گیا اور تمام طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد لاشوں کو لواحقین کے حوالے کردیا جائے گا۔حالانکہ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ لواحقین لاشیں لینے آئیں گے یا نہیں۔اگر لواحقین لاشیں نہیں لیں گے تو دہلی پولیس کی جانب سے آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔
پھانسی کی خبر ملتے ہی جیل کے باہر موجود لوگون نے تالیاں بجائیں اور بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگائے اور مٹھائیاں بانٹ کر خوشی کا اظہار کیا۔سکیورٹی کے پیش نظر جیل کے باہر اس دوران بڑی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستے کو تعینات کیاگیاتھا۔تہاڑجیل میں پہلی بار چار لوگوں کو ایک ساتھ پھانسی دی گئی۔یہ ملک کی سب سے بڑی جیل ہے جہاں 16ہزار سے زیادہ قیدیوں کو رکھنے کی جگہ ہے۔
واضح رہے کہ ، پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے جمعرات کے روز نربھیا کے مجرموں کی جانب سےپھانسی ٹالنے کے لئے دائر درخواست خارج کردی تھی۔ جس کے بعد مجرموں کے وکیل نے پھانسی روکنے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ، جسے سپریم کورٹ نےبھی مسترد کردیا اور پھرطے وقت پر پھانسی دے دی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2012 میں جنوبی دہلی کے وسنت کنج علاقے میں چلتی بس میں 23سالہ پیرا میڈیکل طالبہ کے ساتھ 6لوگوں نے وحشیانہ برتاؤ کرتے ہوئے اس کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کی واردات کو انجام دیا تھا۔اور اس کے بعد اسے سڑک پر بےحد بری حالت میں پڑا چھوڑ دیاتھا۔جس کے بعد نربھیا کو علاج کے ملک سے باہر سنگاپور بھی لےجایا گیا تھا لیکن وہ نہیں بچ سکی۔
اس بےحد سفاک واقعہ کے بعد پورا ملک سڑکوں پر اتر آیا تھا۔ ان چھ مجرمین میں سے ایک اس واقعہ کو انجام دینے کے وقت نابالغ تھا،جسے تین سال کی سزا کے بعد بچوں کے اصلاحی مرکز سے 2015میں رہا کردیا گیا اور ایک ملزم رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں ہی خودکشی کرلی تھی۔