تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈر پر جاری کسانوں کی تحریک کا آج 41 واں دن ہے لیکن کسانوں کو کوئی مایوسی نہیں ہے۔ سردی اور بارش کے درمیان کسانوں کے حوصلے بلند ہیں اور کسان اپنے مطالبات پر قائم ہیں۔ کسان تنظیموں کا صاف لفظوں میں کہنا ہے کہ حکومت جب تک تینوں قانون واپس نہیں لیتے ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
اس دوران ہریانہ کے سونی پت کے کنڈلی باڈر پر تحریک چلانے والے کسانوں کے لئے سخت سردی کے بعد اب بارش کی بوندیں بھی آفت بن کر برس رہی ہیں لیکن یہ ستم بھی کسانوں کے حوصلے پست نہیں کرپائے ہیں۔
گزشتہ تین دن سے رک رک کر ہورہی بارش نے چھوٹے چھوٹے ٹینٹوں میں رہ رہے ہزاروں کسانوں کےلئے پریشانی پیدا کردی ہے۔ بارش کا پانی ٹینٹوں کے نیچے سے بہنے کی وجہ سے کسانوں کو ادھر ادھر منتقل کیا جارہا ہے۔ اس پریشانی سے بچنے کے لئے بھی تحریک چلانے والوں نے راستہ تلاش کرلیا ہے۔
بارش اور سردی سے بچنے اور تحریک کو طویل کھنچتا دیکھ کر کسانوں نے پکے انتظام کرنے شروع کردیئے ہیں۔کسانوں نے اب کنکریٹ اور لوہے کے اینگل کی مدد سے ٹینٹ لگانا شروع کردیا ہے۔ ساتھ ہی اہم اسٹیج کے آگے بیٹھنے کے مقام کو بارش سے بچانے کے لئے اسٹیج کی چھت کو آگے بڑھا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بارش اور ہوا سے بچنے کے لئے پکے ٹینٹ بھی منگوائے جارہے ہین۔ پیر کو پنجاب سے ٹرکوں میں بھر کر ٹینٹ کا سامان دھرنے کے مقام پر پہنچا۔ جسے فوراً استعمال میں لانے کا کام شروع کردیا گیا۔
وہیں بارش کے سبب سب سے زیادہ پریشانی کسانوں کو لنگر بنانے میں پیش آرہی ہے۔ قومی شاہراہ نمبر 44 پر سات کلومیٹر میں پھیلے کسانوں کے دھرنے میں 15 سے زیادہ مقامات پر لنگر چل رہا ہے۔ کسانوں نے لنگر بنانے کی جگہ کو بھی پکے ٹینٹ و لوہے کی اینگل کے اوپر واٹر پروف ترپال سے ڈھک دیا ہے۔ یہی نہیں لنگر کے کچھ مقامات کو محفوظ کرنے کے لئے اینٹوں سے پکی تعمیر بھی کی جارہی ہے۔ لنگر کے لئے پہنچنے والا سامان پہلے سے زیادہ مقدار میں پہنچ رہا ہے۔
دوسری جانب بڑھتی سردی کے باوجود تحریک میں شامل ہونے کے لئے پنجاب سے لوگوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تحریک کے مقام پر اپنے گھر والوں سے ملنے کے لئے خواتین اور بچوں کے آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ آج بھی کئی کنبوں کے بچے اپنے گھر والوں سے ملنے کے لئے آئے، جس کسان سے بھی بات کرو اس کا یہی کہنا ہے کہ اب تو اپنا حق لیکر ہی واپس لوٹیں گے۔