دلت رہنما چندر شیکھر آزاد کا شاہین باغ میں کافی دیر تک تالیوں، نعروں اور گونجتی آوازوں کے ساتھ استقبال کیا گیا اور بھیڑ میں شامل افراد، آزاد سے ہاتھ ملانے اور ان کی جھلک پانے کے لیے اس قدر بے قابو ہوئے کہ لوگ ساؤنڈ سسٹم پر کود پڑے اور 10 منٹ سے زیادہ وقت تک چندر شیکھر کو اسٹیج پر کھڑے ہوکر انتظار کرنا پڑا۔
چندر شیکھر نے اپنی تقریر جے بھیم کے نعرے سے شروع کی اور شاہین باغ کی خواتین کو مبارکباد دی۔ امبیڈکر کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'بابا صاحب نے کہا تھا کہ خواتین قیادت کریں گی، آج جب آئین خطرہ میں ہے تو خواتین نے مورچہ سنبھالا اور وہ ملک بھر میں مظاہروں کی قیادت کر رہی ہیں'۔
شہریت قانون کو خارج کرتے ہوئے آزاد نے مزید کہا کہ 'اگر حکومت ان تمام مخالفت کے باوجود اس قانون کو نافذ کرنا چاہتی ہے تو اسے ہماری لاشوں سے گزرنا پڑے گا'۔
سڑک پر ٹریفک کی بنیاد بنا کر شاہین باغ کے مظاہرہ کو ختم کرنے کے مطالبات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے چندر شیکھر نے کہا کہ 'دہلی کی کس گلی میں جام نہیں ہوتا ؟ میں مانتا ہوں کہ تکلیف ہوتی ہے مگر سچے من سے بتاؤ کیا نوٹ بندی سے زیادہ تکلیف ہے'؟
آزاد نے مزید کہا کہ 'اگلے 10 روز میں ملک بھر میں پانچ ہزار شاہین باغ ہوں گے۔ شاہین باغ جیسے مظاہرے بار بار نہیں ہوتے ۔اس ملک کی سالمیت کو بچانے کے لیے امتحان کی گھڑی ہے۔ جب احتجاج کے ذریعے انگریزوں کو بھگایا گیا تھا، اب اسی احتجاج کے ذریعے ان کو بھگایا جائے گا'۔
چندر شیکھر آزاد کا یہ بھی کہنا ہے کہ' میں جیل میں تھا مجھے فکر ہوتی تھی، میرا دھیان آپ کی طرف ہوتا تھا کیونکہ ساری دنیا کی محبت ایک طرف اور آپ کی محبت ایک طرف، میں آپ کے ساتھ ہوں اور آپ سب کو اس احتجاج کے ساتھ رہنا ہے،
انھوں نے یہ بھی کہا کہ 'برائی کتنی بڑی ہو، ہمیشہ سچائی کی جیت ہوتی ہے۔ جیت ہوگی انسانیت کی، سچائی کی'۔
چندر شیکھر نے مزید کہا کہ 'وہ کہتے ہیں کہ شاہین باغ میں صرف مسلمان ہیں لیکن مجھے تو سب بھارت کے نظر آتے ہیںدلت سماج کا یہ جھنڈا گواہ ہے، یہ بائبل گواہ ہے۔