صنعت کار راہل بجاج کے بیان پر لوک سبھا میں حزب اختلاف نے حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ وہ تنقید سننا نہیں چاہتی، جس کے جواب میں حکمران جماعت کے ایک رکن نے مسٹر بجاج کی کمپنی پر گنا کسانوں کے بقایا کا الزام لگایا ہے۔
ٹیکس لگانے کے قواعد ترمیمی بل، 2019 پر ایوان میں بحث کے دوران، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سوپریہ سولے نے مسٹر بجاج کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ممتاز صنعت کار ہیں اور حکومت کو ان کی تشویش کو سننا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اچھی قیادت وہ ہوتی ہے جو سب سے مشورے لیتی ہے اور اس پر توجہ دیتی ہے۔ انہوں نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ٹوئیٹ پر تنقید کی، جس میں مرکزی وزیر نے مسٹر بجاج کے بیان کو 'اپنی طرف توجہ مرکوز کرنے کے مقصد سے اپنی رائے کی تشہیر' والا قرار دیا تھا۔
کانگریس کے گورو گوگوئی نے کہا کہ ملک کے صارفین اور سرمایہ کاروں کا حکومت پر اعتماد ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'حکومت کا مسئلہ یہ ہے کہ نہ وہ تنقید سننا چاہتی ہے اور نہ خود احتساب کرنا چاہتی ہے۔ حکومت اعدادوشمار کو چھپا رہی ہے'۔
مزید پڑھیں: شری کانت سیمی فائنل میں
اترپردیش کے کھیری سے تعلق رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر اجے مشرا ٹینی نے الزام لگایا کہ لکھیم پور میں راہل بجاج کی تین شوگر ملوں پر گنے کے کسانوں کے 10،000 کروڑ روپئے دو برس سے واجب الادا ہیں۔