چندر شیکھر آزاد 23 جولائی 1906 کو مدھیہ پردیش کے جھابوا تحصیل کے بھانورا گاؤں میں پیدا ہوئے۔
چندر شیکھر آزاد 1928 میں لاہور میں انگریز پولس افسر ایس پی سینڈرس کو گولی مار کر لالہ لجپت رائے کی موت کا بدلہ لیا۔ انگریزون سے بدلہ لینے کے لیے الہ آباد کے الفریڈ پارک میں سوکھدیو اور دوستوں کے ساتھ مل پروگرام بنارہے تھے کہ اچانک انگریز پولیس نے ان پر حملہ کردیا، آزاد نے بھی پولیس پر گولیاں چلائی، پولیس کی گولیوں سے آزاد بری طرح زخمی ہوگئے تھے۔
آزاد سینکڑوں پولیس والوں کے سامنے 20 منٹ تک لڑتے رہے انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ نہ کبھی پکڑے جائے گے اور ناہی انگریز حکومت انہیں پھانسی دے سکیں گے۔ اسی لیے اپنے قسم کو نبھانے کے لیے انہوں نے اپنی ہی پستول کی آخری گولی خود کو مارلی اور ملک کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔
آزاد کا بچپن گاؤں میں گزرا، والد سیتا رام تیواری 5 روپیہ ماہانہ مزدوری کیا کرتے تھے۔ والد چاہتے تھے کہ شیکھر کچھ کام کرتے ہوئےگھر چلانے میں ان کی مدد کرے اس کے بعد چندر شیکھر آزاد ممبئی گئے اور وہاں کافی دنوں تک خلاصی کی نوکری کی اور وہیں سے وہ سنسکرت پڑھنے کے لیے بنارس روانہ ہو گئے کیونکہ یہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ کھانا پینا بھی مفت تھا۔
چندر شیکھر آزاد گاندھی جی کے ذریعہ چلائی جانے والی آزادی کی تحریک میں شامل ہو گئے۔ چندر شیکھر آزاد نے غیر ملکی اسلحوں اور شراب کی دکانوں کے خلاف پہلی مرتبہ دھرنا دیا اور گرفتار کر لیے گئے تھے۔ گرفتاری کے بعد انھیں پارسی مجسٹریٹ کھرے گھاٹ کی عدالت میں حاضر کیا گیا۔
وہاں عدالت میں پوچھے جانے پر انھوں نے خود کا نام آزاد اور اپنے والد کا نام سوادھین اور گھر جیل بتایا تھا یہی وہ موقع تھا جب چندر شیکھر کے نام کے ساتھ آزاد منسوب ہو گیا تھا۔
آزاد کا یہ نعرہ کہ ہم آزاد ہیں، آزاد رہیں گے اور آزاد ہی مریں گے۔
دوران تعلیم جلیان والا باغ سانحہ ہوگیا جس کے بعد انہوں نے 1920 میں تحریک عدم تعاؤن میں شامل ہوئے۔ آزاد رام پرساد بسمل کی انقلابی تنظیم ہندوستان ریپبلک اسوسی ایشن میں شامل ہوئے، یہاں سے ان کی زندگی بدل گئی۔
انہوں نے سرکاری خزانے کو لوٹ کر انقلابی سرگرمیوں کے لیے فنڈ جمع کرنا شروع کردیا، ان کا ماننا تھا کہ یہ دولت بھارتیوں کا ہی ہے۔ جسے انگریزوں نے ہی لوٹا ہے۔رام پرساد بسمل کی قیادت میں کاکوری سازش 1925 میں آزاد شامل تھے۔