ETV Bharat / bharat

'بھارت میں کورونا جانچ کی شرح دیگر ممالک سے کم'

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے چیف سائنٹسٹ کا کہنا ہے کہ بھارت میں کورونا جانچ کی شرح دیگر ممالک سے بہت ہی کم ہے

covid-19: india's testing rate lower than other nations, says who chief scientist
http://10.10.50.90:6060///finaloutc/english-nle/finalout/04-August-2020/8296919_who.jpg
author img

By

Published : Aug 5, 2020, 7:53 AM IST

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسدان سومیا سوامیاتھن نے کہا کہ ’جرمنی، تائیوان، جنوبی کوریا اور جاپان جیسے دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارت میں کورونا جانچ کی شرح بہت کم ہے۔ مذکرہ ممالک نے کورونا سے نمٹنے کے لیے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے‘۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کیے گئے سیشن 'دی ویکسین ریس بیلینسنگ سائنس اینڈ ارجنسی' سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے پھیلاو پر قابو پانے کے لئے ایک عارضی اقدام ہے۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے ایک عارضی اقدام تھا۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ جب دنیا کے مختلف ممالک کورونا کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں ان ممالک کے مقابلے میں بھارت میں کورونا جانچ کی شرح کم ہے۔

سومیا سوامیاتھن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک انٹرایکٹو سیشن میں کہا ہے کہ 'تاحال کورونا کے لئے تقریبا 28 ویکسین امیدواروں کا کلینیکل ٹرائل جاری ہے، جن میں سے پانچ مرحلے II میں داخل ہوچکے ہیں اور دنیا بھر میں 150 سے زیادہ امیدواروں پر پری کلینیکل ٹرائل کیا جارہا ہے'۔

انہوں نے کہا ہے کہ’مجموعی طور پر بھارت میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کورونا جانچ کی شرح بہت کم ہیں۔ اس کے مقابلے میں جرمنی، تائیوان، جنوبی کوریا اور جاپان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ ریاستہائے متحدہ میں بھی عوام کی ایک بڑی تعداد کی جانچ کی جاری ہے۔ لہذا ہمیں ضرورت ہے کہ ہم بھی جانچ کی شرح میں اضافہ کریں‘۔

سوامیاتھن کے مطابق کافی تعداد میں ٹیسٹ کیے بغیر وائرس سے لڑنا آنکھوں پر پٹی باندھ کر آگ لگانا کی طرح ہے۔

سوامیاتھن کے مطابق اگر کوویڈ-19 ٹیسٹ کی مثبت شرح پانچ فیصد سے زیادہ ہے تو ٹیسٹ کرانے کی تعداد کافی نہیں ہے۔ حکومتوں کو ضلعی اسپتالوں میں بیڈ، قرنطینہ سہولیات، آئی سی یو اور آکسیجن کی فراہمی کی مسلسل نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ سائنس دانوں کی جماعت معاشرے میں صحت اور معاشرتی اقدامات کو آگے بڑھانے کے لئے کورونا وائرس کے خلاف جسم کے مدافعتی ردعمل کا مطالعہ کررہی ہے اور اگلے 12 ماہ انتہائی ضروری ہے۔ وائرس دنیا کے ہر ملک میں پھیل چکا ہے اور اس سے کمیونٹی ٹرانسمیشن بھی ہورہا ہے۔

’ہم جانتے ہیں کہ لاک ڈاؤن ایک عارضی اقدام ہے جس سے کورونا کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن لوگوں کو آپس میں قریب آنے سے روکتا ہے۔ لاک ڈاؤن کے ذریعے وائرس سے نمٹنے کے لئے درکار نظام کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے ویکسین کے بارے میں ہدایات جاری کی ہیں اور اگر کسی بھی ویکسین کی افادیت کی شرح 70 فیصد ہے تو یہ ایک اچھا اور فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسدان سومیا سوامیاتھن نے کہا کہ ’جرمنی، تائیوان، جنوبی کوریا اور جاپان جیسے دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارت میں کورونا جانچ کی شرح بہت کم ہے۔ مذکرہ ممالک نے کورونا سے نمٹنے کے لیے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے‘۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کیے گئے سیشن 'دی ویکسین ریس بیلینسنگ سائنس اینڈ ارجنسی' سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے پھیلاو پر قابو پانے کے لئے ایک عارضی اقدام ہے۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے ایک عارضی اقدام تھا۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ جب دنیا کے مختلف ممالک کورونا کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں ان ممالک کے مقابلے میں بھارت میں کورونا جانچ کی شرح کم ہے۔

سومیا سوامیاتھن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک انٹرایکٹو سیشن میں کہا ہے کہ 'تاحال کورونا کے لئے تقریبا 28 ویکسین امیدواروں کا کلینیکل ٹرائل جاری ہے، جن میں سے پانچ مرحلے II میں داخل ہوچکے ہیں اور دنیا بھر میں 150 سے زیادہ امیدواروں پر پری کلینیکل ٹرائل کیا جارہا ہے'۔

انہوں نے کہا ہے کہ’مجموعی طور پر بھارت میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کورونا جانچ کی شرح بہت کم ہیں۔ اس کے مقابلے میں جرمنی، تائیوان، جنوبی کوریا اور جاپان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ ریاستہائے متحدہ میں بھی عوام کی ایک بڑی تعداد کی جانچ کی جاری ہے۔ لہذا ہمیں ضرورت ہے کہ ہم بھی جانچ کی شرح میں اضافہ کریں‘۔

سوامیاتھن کے مطابق کافی تعداد میں ٹیسٹ کیے بغیر وائرس سے لڑنا آنکھوں پر پٹی باندھ کر آگ لگانا کی طرح ہے۔

سوامیاتھن کے مطابق اگر کوویڈ-19 ٹیسٹ کی مثبت شرح پانچ فیصد سے زیادہ ہے تو ٹیسٹ کرانے کی تعداد کافی نہیں ہے۔ حکومتوں کو ضلعی اسپتالوں میں بیڈ، قرنطینہ سہولیات، آئی سی یو اور آکسیجن کی فراہمی کی مسلسل نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ سائنس دانوں کی جماعت معاشرے میں صحت اور معاشرتی اقدامات کو آگے بڑھانے کے لئے کورونا وائرس کے خلاف جسم کے مدافعتی ردعمل کا مطالعہ کررہی ہے اور اگلے 12 ماہ انتہائی ضروری ہے۔ وائرس دنیا کے ہر ملک میں پھیل چکا ہے اور اس سے کمیونٹی ٹرانسمیشن بھی ہورہا ہے۔

’ہم جانتے ہیں کہ لاک ڈاؤن ایک عارضی اقدام ہے جس سے کورونا کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن لوگوں کو آپس میں قریب آنے سے روکتا ہے۔ لاک ڈاؤن کے ذریعے وائرس سے نمٹنے کے لئے درکار نظام کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے ویکسین کے بارے میں ہدایات جاری کی ہیں اور اگر کسی بھی ویکسین کی افادیت کی شرح 70 فیصد ہے تو یہ ایک اچھا اور فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.