ETV Bharat / bharat

محدود جگہ محدود نقل و حرکت - جھونپڑیوں میں رہنے والی کی آبادی

کورونا وباء کی تناظر میں افراد خانہ کو بھی آپس میں فاصلہ بنانے کی ضرورت ہے۔اگر افراد خانہ میں کسی کو کھانسی یا سردی ہے، اس صورت میں انفیکیشن میں مبتلا شخص کو دیگر اہل خانہ سے علیحدہ رکھنا لازمی ہے تاکہ بیماری ایک سے دوسر کو منتقل نہ ہو۔ ہمارے ملک میں کافی تعداد میں جگی جھونپڑیاں ہیں۔ وہاں پر علیحدہ رہنے کے ممکنات کم ہیں۔

جگی جھونپڑیاں کورونا سے کس حد تک محفوظ ہے
جگی جھونپڑیاں کورونا سے کس حد تک محفوظ ہے
author img

By

Published : Mar 28, 2020, 2:02 PM IST

جب غریب بیمار ہوتا ہے تو ایک دوسرے سے فاصلہ بنانا مشکل ہوتا ہے۔ملک میں40فیصد کنبے ایک ہی کمرے کی تنصیبات میں رہائش پذیز ہے۔ تلیگوں ریاستوں میں یہ شرح44.2 فیصد ہے اور تقریباً 10کروڑ11لاکھ کنبوں کے مکانوں میں رہائش کیلئے دوسرا کمرہ موجود نہیں ہے۔سال2011کی مردم شماری میں مندرجہ ذیل اعداد شمار سے حقائق کا انکشاف ہوتا ہے۔

ریاستی سطح پر جھونپڑیوں میں رہائش پذیر کنبوں کی تفصیلات سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق راجھستان جیسے ریاست میں تقریبا 3.83 لاکھ کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں، ویسے ہی پنجاب میں 2.96 لاکھ، دہلی میں 3.83 لاکھ، اترپردیش میں 9.92 لاکھ، بہار میں 1.96لاکھ، مغربی بنگال میں 13.93، آندھرا میں 24.21 لاکھ، تامل ناڈو میں 14.51، مہاراشٹر میں 24.49لاکھ اور مدھیہ پردیش میں 10.86 لاکھ کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں۔

کورونا وباء کی تناظر میں افراد خانہ کو بھی آپس میں فاصلہ بنانے کی ضرورت ہے۔اگر افراد خانہ میں کسی کو کھانسی یا سردی ہے، اس صورت میں انفیکیشن میں مبتلا شخص کو دیگر اہل خانہ سے علیحدہ رکھنا لازمی ہے تاکہ بیماری ایک سے دوسر کو منتقل نہ ہو۔ ہمارے ملک میں کافی تعداد میں جگی جھونپڑیاں ہیں۔ وہاں پر علیحدہ رہنے کے ممکنات کم ہیں۔

سال 2011کی مردم شماری کے مطابق ملک میں مجموعی کنبوں کی تعداد24کروڑ67لاکھ میں سے40.98فیصد کنبوں کے مکانات میں دوسرا کمرہ ہی موجود نہیں ہے۔ سال2011 میںمتحدہ آندھرا پردیش میں انہیں بنیادوں پر جائزہ لیا گیا۔اس جائزے میں مجموعی طور پر متحدہ آندھرا پردیش میں2 کروڑ10لاکھ کنبوں میں سے44.20فیصد کنبوں کے پاس رہائش کیلئے دوسرا کمرہ نہیں ہے۔حکومت اس بات کو زیر غور لا رہی ہے کہ کورونا جیسی وباء کے دوران ان کنبوں کو کس طرح تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔

بھارت میں کنبوں کی کل تعداد 24.67 لاکھ ہے، جن میں تقریبا 10.11 لاکھ کنبے ایک ہی کمرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ملک میں دو کمروں میں آباد کنبوں کی تعداد7.81 لاکھ ہیے اور جو تین کمروں میں رہائش پذیر کنبوں کی تعداد 3.58 لاکھ ہے۔وہیں جو کنبے 4 کمروں والے گھر میں رہائش پذیر ہیں ان کی تعداد 1.83 لاکھ ہے اور پانچ کمروں میں رہائش پذیر کنبوں کی تعداد 63 ہزار ہے۔

مجموعی طور پرایک کروڑ33لاکھ کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں ۔مہاراشترا اس فہرست کے سب سے پہلی پائیدان پر موجود ہے جہاں پر24لاکھ49ہزار جبکہ آندھرا پردیش میں24لاکھ21ہزار کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں اور ایک دوسرے کے بغل میں دونوں ریاستیں قدم سے قدم ملا رہی ہے۔قریب46.35فیصد کنبے ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر ہے۔

مجموعی طور پر 23کروڑ61لاکھ گھروں میں لوگ رہتے ہے،جن میں سے12کروڑ61لاکھ گھروں میں بہتر سہولیات مہیا ہے،جبکہ دیگر مکانات بود باش کیلئے معقول نہیں ہے۔کل ایک کروڑ27لاکھ مکانات خستہ ہوچکے ہیں،تاہم غریب لوگ ان میں ہی رہائش پذیر ہیں کیونکہ مفلسی میں ان کے پاس اور کوئی دوسرا چارہ بھی نہیں ہے۔

اگر ہم ملک میں کننے اور ان گھر میں رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد کی بات کریں تو ایک ہی کمرے میں 6 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی کل تعداد 4.43 کروڑ ہے اور ایک ہی کمرے میں 5 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد 1.83 کروڑ ہے۔وہیں ایک ہی کمرے میں 4 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد 2.39 کروڑ اور ایک ہی کمرے میں 3 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد 1.63 کروڑ ہے۔

بھارت میں 4افراد پر مشتمل کنبے کی تعداد 26.8 لاکھ، 5افراد پر مشتمل کنبے کی تعداد 19.8 لاکھ اور 6 یا 6 سے زائد افراد پر مشتمل کنبے کی تعداد 25.4 ہے۔

احتیاط کی ضرورت

غریب کنبے چھوٹے کمروں میں رہائش پذئر ہوتے ہیں،جبکہ انکے مکان بھی ایک دوسرے کے نزدیک ہوتے ہیں۔وہ دن کا بیشتر وقت اپنے مکانوں کی سامنے سڑکوں پر گزارتے ہیں۔ یہ غریب لوگ10فٹ کے فاصلے یا دوری پر اپنے پڑوسیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔اس میل جول کی وجہ سے لوگ ایک دوسری کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایک سنیئر آئی اے ایس افسر نے مشورہ دیا ہے کہ اگر کنبے میں کسی ایک کو بھی سردی یا کھانسی کے آثار نظر آئیں تو دیگر لوگ فوری طور پر اس کو نزدیکی سرکاری اسپتال میں جانچ کیلئے لیکرجائے، ورنہ وہ نہ صرف اپنے اہل خانہ بلکہ اس کے ارد گرد رہائش پذیر ہر شخص کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ دنیا بھر میں وبائی بیماری کورونا وائرس کے پھیلائو کے مد نظرفلاحی اداروں کے رضاکاروں اور طبی عملے کو رضاکارانہ طور پر غریبوں کی ان بستیوں میں جانا چاہے اور کھانسی و سردی میں سختی سے مبتلا مریضوں کو اسپتالوں میں فوری طور پر جانچ و علاج و معالجہ کیلئے لے جانا چاہے، تاکہ اس مہلک وائرس کی روک تھام کو روک دیا جائے۔کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے سب سے زیادہ موثر اور اہم چیز یہ ہے کہ اس کو ایک دوسرے میں منتقل ہونے سے روک دیا جائے اور اس زنجیر کو کاٹ دیا جائے، جس کی وجہ سے یہ وبائی اور مہلک بیماری عالمی سطح پر تباہی مچا رہی ہے۔

جب غریب بیمار ہوتا ہے تو ایک دوسرے سے فاصلہ بنانا مشکل ہوتا ہے۔ملک میں40فیصد کنبے ایک ہی کمرے کی تنصیبات میں رہائش پذیز ہے۔ تلیگوں ریاستوں میں یہ شرح44.2 فیصد ہے اور تقریباً 10کروڑ11لاکھ کنبوں کے مکانوں میں رہائش کیلئے دوسرا کمرہ موجود نہیں ہے۔سال2011کی مردم شماری میں مندرجہ ذیل اعداد شمار سے حقائق کا انکشاف ہوتا ہے۔

ریاستی سطح پر جھونپڑیوں میں رہائش پذیر کنبوں کی تفصیلات سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق راجھستان جیسے ریاست میں تقریبا 3.83 لاکھ کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں، ویسے ہی پنجاب میں 2.96 لاکھ، دہلی میں 3.83 لاکھ، اترپردیش میں 9.92 لاکھ، بہار میں 1.96لاکھ، مغربی بنگال میں 13.93، آندھرا میں 24.21 لاکھ، تامل ناڈو میں 14.51، مہاراشٹر میں 24.49لاکھ اور مدھیہ پردیش میں 10.86 لاکھ کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں۔

کورونا وباء کی تناظر میں افراد خانہ کو بھی آپس میں فاصلہ بنانے کی ضرورت ہے۔اگر افراد خانہ میں کسی کو کھانسی یا سردی ہے، اس صورت میں انفیکیشن میں مبتلا شخص کو دیگر اہل خانہ سے علیحدہ رکھنا لازمی ہے تاکہ بیماری ایک سے دوسر کو منتقل نہ ہو۔ ہمارے ملک میں کافی تعداد میں جگی جھونپڑیاں ہیں۔ وہاں پر علیحدہ رہنے کے ممکنات کم ہیں۔

سال 2011کی مردم شماری کے مطابق ملک میں مجموعی کنبوں کی تعداد24کروڑ67لاکھ میں سے40.98فیصد کنبوں کے مکانات میں دوسرا کمرہ ہی موجود نہیں ہے۔ سال2011 میںمتحدہ آندھرا پردیش میں انہیں بنیادوں پر جائزہ لیا گیا۔اس جائزے میں مجموعی طور پر متحدہ آندھرا پردیش میں2 کروڑ10لاکھ کنبوں میں سے44.20فیصد کنبوں کے پاس رہائش کیلئے دوسرا کمرہ نہیں ہے۔حکومت اس بات کو زیر غور لا رہی ہے کہ کورونا جیسی وباء کے دوران ان کنبوں کو کس طرح تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔

بھارت میں کنبوں کی کل تعداد 24.67 لاکھ ہے، جن میں تقریبا 10.11 لاکھ کنبے ایک ہی کمرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ملک میں دو کمروں میں آباد کنبوں کی تعداد7.81 لاکھ ہیے اور جو تین کمروں میں رہائش پذیر کنبوں کی تعداد 3.58 لاکھ ہے۔وہیں جو کنبے 4 کمروں والے گھر میں رہائش پذیر ہیں ان کی تعداد 1.83 لاکھ ہے اور پانچ کمروں میں رہائش پذیر کنبوں کی تعداد 63 ہزار ہے۔

مجموعی طور پرایک کروڑ33لاکھ کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں ۔مہاراشترا اس فہرست کے سب سے پہلی پائیدان پر موجود ہے جہاں پر24لاکھ49ہزار جبکہ آندھرا پردیش میں24لاکھ21ہزار کنبے جھونپڑیوں میں رہائش پذیر ہیں اور ایک دوسرے کے بغل میں دونوں ریاستیں قدم سے قدم ملا رہی ہے۔قریب46.35فیصد کنبے ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر ہے۔

مجموعی طور پر 23کروڑ61لاکھ گھروں میں لوگ رہتے ہے،جن میں سے12کروڑ61لاکھ گھروں میں بہتر سہولیات مہیا ہے،جبکہ دیگر مکانات بود باش کیلئے معقول نہیں ہے۔کل ایک کروڑ27لاکھ مکانات خستہ ہوچکے ہیں،تاہم غریب لوگ ان میں ہی رہائش پذیر ہیں کیونکہ مفلسی میں ان کے پاس اور کوئی دوسرا چارہ بھی نہیں ہے۔

اگر ہم ملک میں کننے اور ان گھر میں رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد کی بات کریں تو ایک ہی کمرے میں 6 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی کل تعداد 4.43 کروڑ ہے اور ایک ہی کمرے میں 5 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد 1.83 کروڑ ہے۔وہیں ایک ہی کمرے میں 4 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد 2.39 کروڑ اور ایک ہی کمرے میں 3 سے زائد رہائش پذیر افراد خانہ کی تعداد 1.63 کروڑ ہے۔

بھارت میں 4افراد پر مشتمل کنبے کی تعداد 26.8 لاکھ، 5افراد پر مشتمل کنبے کی تعداد 19.8 لاکھ اور 6 یا 6 سے زائد افراد پر مشتمل کنبے کی تعداد 25.4 ہے۔

احتیاط کی ضرورت

غریب کنبے چھوٹے کمروں میں رہائش پذئر ہوتے ہیں،جبکہ انکے مکان بھی ایک دوسرے کے نزدیک ہوتے ہیں۔وہ دن کا بیشتر وقت اپنے مکانوں کی سامنے سڑکوں پر گزارتے ہیں۔ یہ غریب لوگ10فٹ کے فاصلے یا دوری پر اپنے پڑوسیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔اس میل جول کی وجہ سے لوگ ایک دوسری کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایک سنیئر آئی اے ایس افسر نے مشورہ دیا ہے کہ اگر کنبے میں کسی ایک کو بھی سردی یا کھانسی کے آثار نظر آئیں تو دیگر لوگ فوری طور پر اس کو نزدیکی سرکاری اسپتال میں جانچ کیلئے لیکرجائے، ورنہ وہ نہ صرف اپنے اہل خانہ بلکہ اس کے ارد گرد رہائش پذیر ہر شخص کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ دنیا بھر میں وبائی بیماری کورونا وائرس کے پھیلائو کے مد نظرفلاحی اداروں کے رضاکاروں اور طبی عملے کو رضاکارانہ طور پر غریبوں کی ان بستیوں میں جانا چاہے اور کھانسی و سردی میں سختی سے مبتلا مریضوں کو اسپتالوں میں فوری طور پر جانچ و علاج و معالجہ کیلئے لے جانا چاہے، تاکہ اس مہلک وائرس کی روک تھام کو روک دیا جائے۔کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے سب سے زیادہ موثر اور اہم چیز یہ ہے کہ اس کو ایک دوسرے میں منتقل ہونے سے روک دیا جائے اور اس زنجیر کو کاٹ دیا جائے، جس کی وجہ سے یہ وبائی اور مہلک بیماری عالمی سطح پر تباہی مچا رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.