راہل گاندھی نے پارٹی کی 'اسپیک اپ' مہم کے تحت یہاں جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ بے روزگاری سے متاثر ملک کا نوجوان آج نریندر مودی سے اپنے حق کا روزگار اور روشن مستقبل کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن وزیر اعظم خاموش ہیں اور نوجوانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ملک کے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا،' ملک کی حالت آپ سے بہتر کون جانتا ہے۔ آپ بھارت کا مستقبل ہو اور آپ کو مستقبل آج نظر آ رہا ہے۔
کورونا آنے سے قبل میں نے کہا تھا کہ طوفان آنے والا ہے۔ فروری میں کہا تھا، تیاری کیجیے۔ حکومت نے میرا مذاق اڑایا۔ جب طوفان آیا میں نے پھر مشورہ دیا کہ نوجوانوں کے مستقبل کے لیے تین کام کرنے ہوں گے۔'
انہوں نے حکومت کو تین مشورے دیتے ہوئے کہا کہ ہرغریب شخص کے بینک کھاتے میں 'نیائے یوجنا' کی طرح براہ راست پیسے جمع کروایا جانا چاہیے۔
دوسری چھوٹی اور درمیانی درجے کے اداروں کی مدد کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور نوجوانوں کا مستقبل ہے لہٰذا ان اداروں کی دفاع کے لیے ان کی پوری مدد کی ضرورت ہے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اسٹریٹجک اہمیت کی صنعتوں کو ڈوبنے سے بچانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ، 'ایسے اداروں کی مالی حالت میں بہتری لانے کے لیے انھیں تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی نے ان کے مشورے پر کچھ نہیں کیا بلکہ ان کے برعکس اپنے گنے چنے 15-20 دوستوں کو لاکھوں کروڑ روپیے کا قرض معاف کرکے انھیں چھوٹ دی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ، نریندر مودی نے اپنی پالیسی سے بھارت کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور نوجوانوں کا مستقبل برباد کر دیا ہے۔'
انہوں نے کہا، 'آج میں وزیر اعظم سے کہنا چاہتا ہوں، وزیر اعظم! بھارت کا نوجوان آپ کی طرف دیکھ رہا ہے۔ آج بھی آپ تین کام کر سکتے ہو۔
پہلا غریب کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست پیسے ڈالیے۔ دوسرا ریڑھ کی ہڈی کو بچائیے، اسمال اینڈ میڈیم بزنسز کی حفاظت کی کیجیے، انھیں پیسہ دیجیے۔ تیسرا جو پرائیویٹائیزیشن کرتے ہیں، اپنے دوستوں کو جو ہماری سرکاری کمپنیاں آپ پکڑاتے ہیں، یہ بند کیجییے۔'
کانگریس کے رہنما نے کہا کہ، 'نریندر مودی ملک کے نوجوانوں کی امید ہیں اور ان نوجوانوں کے لیے انھیں کام کرنا چاہیے لیکن وہ خاموش ہیں۔'
مزید پڑھیں:
راہل-پرینکا نے مودی کو ہدف تنقید بنایا
انہوں نے نریندر مودی سے پوچھا، 'نوجوان آپ کی طرف دیکھ رہا ہے، آپ ملک کے وزیر اعظم ہو، آپ خاموش کیوں ہو گئے ہو؟ کچھ بولیے آپ، بہت دنوں سے کچھ بولا نہیں، نہ معیشت کے بارے آپ بولتے ہیں، نہ چین کے بارے میں آپ بولتے ہیں، کچھ بولیے! ملک آپ کی طرف دیکھ رہا ہے۔'