آسام میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کررہی تنظیم اے ایس پی سی آر کی چیئرپرسن سنیتا چانگکاٹی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'رواں برس بچوں کی ٹرافکینگ کے خلاف مختلف جرائم کے کل 125 مقدمات درج کیے گئے ہیں'۔
آسام اسٹیٹ کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (اے ایس سی پی آر) نے کہا کہ ریاست بھر میں سنہ 2019 میں بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات میں کم از کم 55 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس برس 10 نومبر تک ہم نے بچوں کی اسمگلنگ کے 17 مقدمات درج کیے۔ یہ تعداد 2018 کے پورے سال میں 11 تھی'۔
چیئر پرسن نے کہا کہ اور بھی ایسے جرائم ہیں جو کافی تعداد میں ہوئے ہیں۔ جن کا کچھ ریکارڈ نہیں ہے'۔
چیئرپرسن سنیتا چانگکاٹی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'ہم نے اسی سال بچوں میں جنسی زیادتی کے 43 واقعات درج کیے ہیں'۔
بچوں کے لیے تعلیم کے حق کی خلاف ورزی کے واقعات میں بھی کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں برس 13 مقدمات درج ہوئے ہیں ، جبکہ 2018 میں یہ صرف نو تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بچوں کے خلاف کچھ دوسرے جرائم بھی ہیں جن میں 2019 میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
چانگاکاٹی نے بتایا کہ 'بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی 20 سے کم ہو کر 13 ہو گئی ہے ، جبکہ بچہ مزدوری کے معاملات بھی 2018 میں 10 سے کم ہو کر 5 رہ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اے ایس پی سی آر نے 10 نومبر تک بچوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کے 24 معاملات درج کیے جبکہ 2018 میں یہ 36 تھے۔
گزشتہ روز اے ایس پی سی آر نے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات درج کرنے کے لئے موبائل ایپلی کیشن لانچ کیا گیا ہے'۔
چنگکاکتی نے کہا 'سشو سرکشا' Sishu Suraksha نامی ایپ ریاست بھر کی عوام کو شکایت درج کرانے کے لیے ہی بنایا گیا ہے۔ اس کا مقصد شہریوں کو ہماری آنے والی نسلوں کی حفاظت کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔