خبروں کے مطابق آئی ٹی بی پی کے جوان گاؤں کے قرب وجوار میں قائم آئی ٹی بی پی کے کیمپ میں رہتے ہیں اور مقامی اسکولوں میں بطور استاذ ریاضی سائنس اور دیگر مضامین سے بچوں کو آراستہ وپیراستہ کرتے ہیں۔
ابوجھماڑ کے قریب ماؤنوازوں سے متاثر علاقوں میں بچے ان جوانوں کو اپنی مادری زبان سیکھا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ تقریباً ڈیڑھ برس قبل ضلع کونڈاگاؤں کے ہدیلی گاؤں میں ایک آئی ٹی بی پی کا کیمپ قائم کیا گیا تھا۔ یہاں کی مادری زبان حلبی ان فورسز کے لیے ایک پریشانی تھی۔
اسکول میں پرائمری اور ثانوی درجات میں کل 85 طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں۔ فورسز کے جوان نے مقامی لوگوں کے لیے دیگر کئی اہم امور کار آمد کام کیے ہیں۔
فورسز کی جانب سے کی گئی کئی اہم امور کی وجہ سے نہ صرف مقامی لوگوں سے جوانوں کے رشتے استوار ہیں بلکہ ماؤنوازوں نقل وحرکت میں بھی بھاری کمی آئی ہے۔
اطراف کے سینکڑوں ماؤنوازوں نے خود سپردگی کی ہے۔ ریاست چھتیس گڑھ میں متعدد مقامئی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ لیکن ان میں سب سے اہم گونڈٰ اور حلبی ہے۔