اس درمیان سینٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (سی پی ڈبلیو ڈی) نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے اس منصوبہ کی ضرورت کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ سی پی ڈبلیو ڈی نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ پارلیمنٹ کی عمارت، وزارت اور دیگر متعلقہ محکموں کے لئے مستقبل کی ضرورتوں کو دھیان میں رکھ کر لایا گیا ہے۔
موجودہ پارلیمنٹ ہاؤس اور وزارت جن عمارتوں میں چل رہی ہے وہ پرانی ہوچکی ہے۔ اس وجہ سے نئے منصوبہ کی ضرورت سامنے آئی ہے۔جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس دنیش مہیشور اورجسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ کی غیرموجودگی کی وجہ 29 جولائی کے لئے ملتوی کردی ہے۔
راجیو سوری اور دیگر عرضی گذاروں نے اس ڈریم پروجیٹ کے لئے لینڈ یوز بدلنے کے شہری ترقی کی وزارت کے 20 مارچ کےحکم کو چیلنج کیاہے۔ عرضی گذاروں نے گزشتہ 19 جون کو وزارت ماحولیات کی منظوری پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور اپنی عذرداریوں میں ترمیم کی اجازت مانگی تھی، جسے عدالت نے قبول کرلیاتھا۔
بیس ہزارکروڑ روپے کے اس منصوبہ کے لئے 20 مارچ کو مرکز نے پارلیمنٹ، راشٹرپتی بھون، انڈیا گیٹ، نارتھ بلاک اورساؤتھ بلاک کے تعمیر نو کے لئے 86 ایکڑ زمین کالینڈ یوز بدلا تھا۔سینٹرل وسٹا میں پارلیمنٹ ہاؤس، راشٹرپتی بھون، نارتھ اور ساؤتھ بلاک کی عمارتیں، اہم وزارتیں اور انڈیا گیٹ جیسی اہم عمارتیں ہیں۔
مرکزی حکومت ایک نیا پارلیمنٹ ہاؤس، ایک نئی رہائشی احاطہ بناکر کر اس کو نئے سرے سے ڈیولپ کرنے کی تجویز پیش کررہی ہے۔ جس میں وزیراعظم اورنائب صدر کے دفترکے علاوہ کئی نئے دفتروں کی عمارتیں ہوں گی۔