اس سے قبل اس بل کو لوک سبھا سے منظور کرا لیا گیا ہے۔ لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کے حق میں 302 جبکہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے تھے۔
اس دوران کچھ پارٹیوں نے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ بھی کیا تھا۔خیال رہے کہ مودی حکومت کی پہلی دور اقتدار میں تین طلاق پر قانون سازی کے لیے دو دفعہ پارلیمنٹ میں بل کو منظور کیا جاچکا ہے، لیکن راجیہ سبھا میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہ ہوسکا اور اس کی مدت ختم ہوگئی۔
بہر حال مودی حکومت نے دوسری دور اقتدار کے پہلے پارلیمنٹ سیشن میں طلاق ثلاثہ بل کو پارلیمنٹ سے منظور کرالیا اور آج اسے راجیہ سبھی میں پیش کیا گیا ہے۔
طلاق ثلاثہ بل پر مسلمانوں میں اضطرابی کیفیت پائی جا رہی ہے اور مسلم تنظیمیں اور جماعتیں اس بل کی مسلسل مخالفت کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ بل کے مطابق اگر کوئی مسلم شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دیتا ہے تو انہیں اس کی پاداش میں تین برس قید کی سزا ہوگی، جبکہ اسی دوران مذکورہ شوہر اپنی مطلقہ بیوی کی نان و نفقے کا بھی انتظام کرے گا۔