امریکی صدر جوبائیڈن نے سرحد پر مہاجر کنبے کو الگ کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔
امریکی صدر نے امیگریشن کے تین ایگزیکٹو حکم نامہ پر دستخط کیے ہیں، جن میں سے ایک تارکین وطن کے اہل خانہ کا دوبارہ ملنا ہے اور اس میں تارکین وطن کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی ایک ایسی پالیسی بھی شامل ہے جو جنوبی سرحد پر الگ ہونے والے ان خاندانوں کو دوبارہ متحد کرنے کی ہے۔
جوبائیڈن نے اوول کے آفس میں کہا کہ آج پہلی کارروائی کے ساتھ ہم پچھلی انتظامیہ کے اخلاقی اور شرمناک فیصلوں کو کالعدم کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہا اس فیصلے کے تحت ماں باپ سے دور حراست میں لیے گئے بچے اور ان کے والدین ہیں ایک دوسرے سے مل سکیں گے۔
بائیڈن کا مزید کہنا ہے کہ دوسرے ایگزیکٹو آرڈر جس پر انہوں نے دستخط کیے ہیں اس میں امریکی جنوبی سرحد کے پار ہجرت کی بنیادی وجوہات پر زور دیا دیں گے جبکہ تیسرے ایگزیکٹو آرڈر ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیز کے مکمل جائزے پر مرکوز ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے جوبائیڈن کے صدر بننے سے قبل ہی امید کی جارہی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کی امیگریشن پالیسیز کو تبدیل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ نے گزشتہ چار برس کے دوران صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 400 سے زائد قواعد و ضوابط سے متعلق اقدامات کیے ہیں۔