سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے توہین عدالت کے معاملے پر سپریم کورٹ کے 31 اگست کو دیے گئے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے عرضی داخل کی ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کو ایک روپیہ بطور جرمانہ ادا کرنے یا تین ماہ جیل میں قید رہنے کی ساتھ ہی ان کی وکالت پر تین برس تک پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا'۔
آپ کو بتا دیں کہ' پرشانت بھوشن نے 14 ستمبر کو سپریم کورٹ رجسٹری میں ایک روپے بطور جرمانہ جمع کرایا ہے۔ انہوں نے توہین عدالت کے تعلق سے دو الگ الگ نظر ثانی کی درخواستیں دی ہیں۔ سینئر وکیل کی جانب سے پہلی نظر ثانی کی عرضی 14 ستمبر کو دی گئی تھی جس میں انہوں نے توہین عدالت کے تعلق سے سزا سنائے جانے پر 14 اگست کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔ دوسری درخواست میں انہوں نے ایک روپے جرمانہ عائد کرنے کے حکم پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔
وکیل کامینی جیسوال کی جانب سے داخل کی گئی دوسری نظر ثانی کی درخواست پر پرشانت بھوشن نے معاملے پر ایک کھلی عدالت میں زبانی سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔ مزید انہوں نے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور نئے سرے سے اس معاملے پر سماعت کی درخواست کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جس معاملے پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا اس تعلق سے پرشانت بھوشن کو وکیل کے ذریعہ دائر توہین عدالت کی کاپی فراہم نہیں کی گئی تھی ۔
مزید پڑھیں:
سپریم کورٹ کا ایئرٹکٹ ریفنڈ کا حکم
سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے نظرثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے پرشانت بھوشن کو کبھی اشارہ نہیں کیا کہ وہ انہیں وکالت سے روکنے پر غور کررہی ہے۔