کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں گذشتہ روز ہونے والے فرقہ وارانہ فساد معاملے میں بی جے پی نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کو مورود الزام ٹھہرایا ہے۔
حالانکہ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی جنرل سکریٹری عبد الحنان نے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کی پارٹی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، البتہ پارٹی سے وابستہ ارکان صلح و امن کی کوشش کے لیے موقع پر گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت کی پوسٹ ڈالنے کے بعد یہ حالات پیدا ہوئے، جس کے بعد ایس ڈی پی آئی کے ضلع سکریٹری مزمل پاشا اور دیگر افراد پولیس اسٹیشن گئے اور شکایت درج کرائی، تاہم طویل وقفے تک ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی نے پولیس کے ساتھ مل کر قانونی چارہ جوئی کی اور ساتھ میں باہر آکر عوام سے امن برقرار رکھنے اپیل کی۔
عبد الحنان نے بی جے پی کی جانب سے عائد کیے گئے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ دہلی سمیت دیگر فسادات میں بی جے پی نے ہمیشہ سے ہی ایس ڈی پی آئی کا نام لیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایس ڈی پی آئی سماجی انصاف کی بات کرتی ہے اور اس کا فسادات کے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس موقع پر عبد الحنان نے مطالبہ کیا کہ اس تشدد کے معاملے کی جوڈیشل تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ اس کا سچ سامنے آ سکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات بنگلورو میں ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن کے احاطے اور ایم ایل اے اکھنڈا شرینیواس مورتی کی رہائش گاہ کے نزدیک پرتشدد مظاہرہ ہوا جس میں تشدد کا واقعہ پیش آیا۔