ETV Bharat / bharat

انجمن ترقی اردو کی کہانی، اطہر فاروقی کی زبانی

author img

By

Published : Nov 24, 2019, 11:54 PM IST

انجمن ترقی اردو ہندکا قیام سرسیّد احمد خاں کے ذریعے 1886 میں کیا گیا، جس نے 1903 میں علامہ شبلی کی قیادت میں ایک مستقل ادارے کی شکل اختیار کرلی۔

انجمن ترقی اردو کی کہانی اطہر فاروقی کی زبانی

بابائے اردو مولوی عبدالحق نے جب انجمن ترقی اردو ہند کوتقسیم کے منجدھارمیں چھوڑ کر پاکستان کا رخ کیا تھا، اس وقت مولانا ابوالکلام آزاد نے انجمن کو برباد ہونے سے بچایا تھا۔

انجمن ترقی اردو کی کہانی، اطہر فاروقی کی زبانی

میرٹھ شہر میں پیداہوئے بابائے اردو مولوی عبدالحق کبھی اسی کرسی پر بیٹھ کر انجمن کی آبیاری کرتے تھے،اسی چراغ تلے ہزاروں صفحات سیاہ کئے، جب وہ دکن اور دہلی منتقل ہوئے تو انجمن کو بھی اپنے ساتھ لے کرچلے اور ایساساتھ نبھایا کہ مولوی عبدالحق انجمن کے معتبر حوالہ بن گئے، لیکن تقسیم کے آسیب میں اعتبار کایہ رشتہ ٹوٹ گیا، مولوی صاحب انجمن کوفسادات اورخونی تباہیوں کے منجدھارمیں چھوڑ کر پاکستان چلے گئے۔

انجمن ترقی اردو ہندکا قیام سرسیّد احمد خاں کے ذریعے 1886 میں کیا گیا، جس نے 1903 میں علامہ شبلی نعمانی کی قیادت میں ایک مستقل ادارے کی شکل اختیار کرلی، علامہ شبلی سرسید سے اختلافی نظریات کی وجہ سے علاحدہ ہوگئے۔

ایسااشتباہ اکثر ہوتا ہے کہ انجمن ترقی اردوکے ساتھ ہندکا لاحقہ پاکستان میں انجمن کے قیام کے بعد منسلک کیا گیا لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔دراصل1913 میں جب انجمن اورنگ آباد منتقل ہوگئی تو اِس کا نام انجمنِ ترقّیِ اردو اورنگ آباد دکن لکھا جانے لگا اور 1936 میں انجمن کے دہلی منتقل ہونے کے بعد اسے ہند سے منسلک کردیا گیا۔

کہتے ہیں کہ دہلی کے دریاگنج میں کبھی انجمن کا یہ شاندار دفتر بھرا پڑا رہتاتھا، تقسیم ملک کے بعدیہ دفترفسادات کی چپیٹ میں آیا اور اس کا نام و نشان نہیں رہا۔ایسابھی کہاجاتا ہے کہ مولوی عبدالحق نے دہلی کے پاش علاقوں میں زمین خریدی تھی،جس کی خبر آج تک نہیں ہوسکی۔


کبھی اردو گھرکے نام سے مشہور یہ عمارت دور سے پہچانی جاتی تھی مگر بقا کی ضرورت نے کرایہ خوری کے لیے کچھ ایسا مجبور کیا کہ اب اس عمارت کا اندازہ بورڈ دیکھ کرہی ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: قرآن کیس: پاکستان نے ناروے کے سفیر کو طلب کیا

دین دیال اپادھیائے مارگ، جہاں برسراقتدارپارٹی بی جے پی کاعالیشان مرکزی دفترہے، اسی سڑک پر انجمن ترقی اردو اپنی ذاتی عمارت میں حکومت کی مددکے بغیر اردو کے وقیع ترین ادب کے طور پر اِس کے ہمہ جہتی فروغ کے لیے کوشاں ہے۔

بابائے اردو مولوی عبدالحق نے جب انجمن ترقی اردو ہند کوتقسیم کے منجدھارمیں چھوڑ کر پاکستان کا رخ کیا تھا، اس وقت مولانا ابوالکلام آزاد نے انجمن کو برباد ہونے سے بچایا تھا۔

انجمن ترقی اردو کی کہانی، اطہر فاروقی کی زبانی

میرٹھ شہر میں پیداہوئے بابائے اردو مولوی عبدالحق کبھی اسی کرسی پر بیٹھ کر انجمن کی آبیاری کرتے تھے،اسی چراغ تلے ہزاروں صفحات سیاہ کئے، جب وہ دکن اور دہلی منتقل ہوئے تو انجمن کو بھی اپنے ساتھ لے کرچلے اور ایساساتھ نبھایا کہ مولوی عبدالحق انجمن کے معتبر حوالہ بن گئے، لیکن تقسیم کے آسیب میں اعتبار کایہ رشتہ ٹوٹ گیا، مولوی صاحب انجمن کوفسادات اورخونی تباہیوں کے منجدھارمیں چھوڑ کر پاکستان چلے گئے۔

انجمن ترقی اردو ہندکا قیام سرسیّد احمد خاں کے ذریعے 1886 میں کیا گیا، جس نے 1903 میں علامہ شبلی نعمانی کی قیادت میں ایک مستقل ادارے کی شکل اختیار کرلی، علامہ شبلی سرسید سے اختلافی نظریات کی وجہ سے علاحدہ ہوگئے۔

ایسااشتباہ اکثر ہوتا ہے کہ انجمن ترقی اردوکے ساتھ ہندکا لاحقہ پاکستان میں انجمن کے قیام کے بعد منسلک کیا گیا لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔دراصل1913 میں جب انجمن اورنگ آباد منتقل ہوگئی تو اِس کا نام انجمنِ ترقّیِ اردو اورنگ آباد دکن لکھا جانے لگا اور 1936 میں انجمن کے دہلی منتقل ہونے کے بعد اسے ہند سے منسلک کردیا گیا۔

کہتے ہیں کہ دہلی کے دریاگنج میں کبھی انجمن کا یہ شاندار دفتر بھرا پڑا رہتاتھا، تقسیم ملک کے بعدیہ دفترفسادات کی چپیٹ میں آیا اور اس کا نام و نشان نہیں رہا۔ایسابھی کہاجاتا ہے کہ مولوی عبدالحق نے دہلی کے پاش علاقوں میں زمین خریدی تھی،جس کی خبر آج تک نہیں ہوسکی۔


کبھی اردو گھرکے نام سے مشہور یہ عمارت دور سے پہچانی جاتی تھی مگر بقا کی ضرورت نے کرایہ خوری کے لیے کچھ ایسا مجبور کیا کہ اب اس عمارت کا اندازہ بورڈ دیکھ کرہی ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: قرآن کیس: پاکستان نے ناروے کے سفیر کو طلب کیا

دین دیال اپادھیائے مارگ، جہاں برسراقتدارپارٹی بی جے پی کاعالیشان مرکزی دفترہے، اسی سڑک پر انجمن ترقی اردو اپنی ذاتی عمارت میں حکومت کی مددکے بغیر اردو کے وقیع ترین ادب کے طور پر اِس کے ہمہ جہتی فروغ کے لیے کوشاں ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.