ETV Bharat / bharat

علی گڑھ: فاطمہ لطیف کو انصاف دلانے کے لیے طلبا سراپا احتجاج

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے آج مولانا آزاد لائبریری سے پرانی چنگی گیٹ تک مدراس آئی آئی ٹی کی طالبہ فاطمہ لطیف کی خود کشی کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا۔

author img

By

Published : Nov 15, 2019, 3:09 PM IST

علی گڑھ: فاطمہ لطیف کو انصاف دلانے کے لیے طلبا سراپا احتجاج

طلبا کا الزام ہے کہ آئی آئی ٹی کی طالبہ فاطمہ لطیف کو مذہب کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد وہ ذہنی دباؤ میں آکر خودکشی جیسے مہلک اقدام اٹھانے پر مجبور ہوئیں۔

خود کشی سے پہلے فاطمہ نے بہت سے لوگوں کے نام لکھنے والا ایک خط بھی چھوڑ دیا تھا لیکن ابھی تک قصورواروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ طالبہ کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہم نے احتجاجی مارچ نکالا ہے۔

اے ایم یو کے طلبا نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ پورے معاملے میں اعلی سطحی تفتیش کرکے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

علی گڑھ: فاطمہ لطیف کو انصاف دلانے کے لیے طلبا سراپا احتجاج

غور طلب ہے کہ کیرالہ کے کولم کی رہنے والی فاطمہ لطیف آئی آئی ٹی مدراس میں ایم اے فرسٹ ایئر کی طالبہ تھیں۔ فاطمہ آئی آئی ٹی انٹرنس امتحان میں قومی سطح پر ٹاپر رہیں تھیں۔

گذشتہ سنیچر کی صبح فاطمہ کی لاش ان کے ہاسٹل میں ملی۔ طبی رپورٹ کے مطابق انہوں نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی تھی۔

وہیں اساتذہ نے بتایا کہ ہیومینیٹیز اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز شعبے کی طالبہ فاطمہ کافی ہونہار اور ذہین تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فاطمہ کے والد نے انصاف کی مانگ کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی کو بھی خط لکھا ہے۔ والد عبداللطیف نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا کہ 'فاطمہ نے کبھی ایسی کوئی بات یا حرکت نہیں کی جس سے لگے کہ وہ خودکشی کر لے گی'۔

کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق فاطمہ کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ میری بیٹی کو اس وجہ سے ٹارچر کیا جارہا تھا کہ وہ مسلمان ہو کر ٹاپر تھی۔ والد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کمیونٹی اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جارہا تھا۔ میری بیٹی نے کچھ دن قبل بتایا تھا کہ اس کا نام ہی اپنے آپ میں ایک مسئلہ بن گیا ہے۔

AMU Students protest to bring justice to Fatima Latif
یہ کیس سینٹرل کرائم برانچ کو ٹرانسفر کر دیا گیا ہے

اے این آئی کے مطابق چینئی پولیس کمشنر اے کے وشوناتھن کا کہنا ہے کہ 'انھوں نے جائے واردات کا معائنہ کیا اور سچائی کا پتہ لگانے کے لیے کئی لوگوں سے پوچھ تاچھ کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ کیس سینٹرل کرائم برانچ کو ٹرانسفر کر دیا گیا ہے'۔

طلبا کا الزام ہے کہ آئی آئی ٹی کی طالبہ فاطمہ لطیف کو مذہب کے نام پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد وہ ذہنی دباؤ میں آکر خودکشی جیسے مہلک اقدام اٹھانے پر مجبور ہوئیں۔

خود کشی سے پہلے فاطمہ نے بہت سے لوگوں کے نام لکھنے والا ایک خط بھی چھوڑ دیا تھا لیکن ابھی تک قصورواروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ طالبہ کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہم نے احتجاجی مارچ نکالا ہے۔

اے ایم یو کے طلبا نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ پورے معاملے میں اعلی سطحی تفتیش کرکے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

علی گڑھ: فاطمہ لطیف کو انصاف دلانے کے لیے طلبا سراپا احتجاج

غور طلب ہے کہ کیرالہ کے کولم کی رہنے والی فاطمہ لطیف آئی آئی ٹی مدراس میں ایم اے فرسٹ ایئر کی طالبہ تھیں۔ فاطمہ آئی آئی ٹی انٹرنس امتحان میں قومی سطح پر ٹاپر رہیں تھیں۔

گذشتہ سنیچر کی صبح فاطمہ کی لاش ان کے ہاسٹل میں ملی۔ طبی رپورٹ کے مطابق انہوں نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی تھی۔

وہیں اساتذہ نے بتایا کہ ہیومینیٹیز اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز شعبے کی طالبہ فاطمہ کافی ہونہار اور ذہین تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فاطمہ کے والد نے انصاف کی مانگ کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی کو بھی خط لکھا ہے۔ والد عبداللطیف نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا کہ 'فاطمہ نے کبھی ایسی کوئی بات یا حرکت نہیں کی جس سے لگے کہ وہ خودکشی کر لے گی'۔

کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق فاطمہ کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ میری بیٹی کو اس وجہ سے ٹارچر کیا جارہا تھا کہ وہ مسلمان ہو کر ٹاپر تھی۔ والد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کمیونٹی اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جارہا تھا۔ میری بیٹی نے کچھ دن قبل بتایا تھا کہ اس کا نام ہی اپنے آپ میں ایک مسئلہ بن گیا ہے۔

AMU Students protest to bring justice to Fatima Latif
یہ کیس سینٹرل کرائم برانچ کو ٹرانسفر کر دیا گیا ہے

اے این آئی کے مطابق چینئی پولیس کمشنر اے کے وشوناتھن کا کہنا ہے کہ 'انھوں نے جائے واردات کا معائنہ کیا اور سچائی کا پتہ لگانے کے لیے کئی لوگوں سے پوچھ تاچھ کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ کیس سینٹرل کرائم برانچ کو ٹرانسفر کر دیا گیا ہے'۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.