ETV Bharat / bharat

پنجاب اور دہلی کے وزیر اعلی کے درمیان بحث و تکرار

در حقیقت اتوار کے روز چنڈی گڑھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے اروند کیجریوال پر سخت تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ کیجریوال کا کسانوں کی حمایت میں اپواس کرنے کا اعلان ایک ڈرامہ ہے، بس اسی بیان کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین زبانی جنگ چھڑ گئی۔

پنجاب اور دہلی کے وزیر اعلی میں گرما گرم بحث
پنجاب اور دہلی کے وزیر اعلی میں گرما گرم بحث
author img

By

Published : Dec 15, 2020, 8:54 AM IST

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ کے درمیان کسان احتجاج کو لے کر ٹویٹر پر گرما گرم بحث ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔ جبکہ کیجریوال نے امریندر سنگھ پر مرکز سے ملی بھگت کرنے کا الزام لگایا، امریندر نے ان پر سیاسی مقاصد کے لیے اپنا ضمیر بیچنے کا الزام لگایا۔

در حقیقت اتوار کے روز چندی گڑھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے اروند کیجریوال پر سخت تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ کیجریوال کا کسانوں کی حمایت میں اپواس کرنے کا اعلان ایک ڈرامہ ہے، بس اسی بیان کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین زبانی جنگ چھڑ گئی۔

سنگھ کے بیان سے متعلق ایک نیوز آرٹیکل کا اشتراک کرتے ہوئے کیجریوال نے ہندی میں ٹویٹ کیا 'کیپٹن جی، میں شروع سے ہی کسانوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ دہلی کے اسٹیڈیم میں جیل بنانے کی اجازت نہیں دیا اور مرکز سے لڑا، میں کسانوں کا خدمت گزار بن کر ان کی خدمت کر رہا ہوں، آپ نے اپنے بیٹے کے ای ڈی کیس کو معاف کرانے کے لیے مصالحت کر لی ہے، اور کسانوں کے آندولن کو بیچ دیا۔

اس پر سنگھ نے بھی ٹویٹ کے ذریعے جواب دیا، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں ای ڈی یا دیگر معاملات سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیجریوال پر سیاسی مقاصد کے لیے اپنے آپ کو بیچنے کا الزام لگایا۔

سنگھ نے ٹویٹ کیا 'جیسا کہ ہر پنجابی جانتا ہے، مجھے ای ڈی یا دیگر معاملات کے ذریعے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ اروند کیجریوال، آپ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے اپنے آپ کو بھی بیچ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کسان آپ کے ڈرامے میں آئیں گے تو آپ بالکل مغالطے میں ہیں۔'

امریندر سنگھ نے ایک اور ٹویٹ کیا 'بھارت کے کسان خاص کر پنجاب کے کسان جانتے ہیں کہ اروند کیجریوال نے دہلی میں 23 نومبر کو ایک سخت زرعی قانون میں سے ایک کو نوٹیفائی کر کے کسانوں کے حق کو فروخت کر دیا، مرکز نے آپ پر کون سا دباؤ ڈالا ہے۔'

اس کے جواب میں کیجریوال نے کہا کہ سنگھ ان تینوں بلوں کے مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کا حصہ تھے جن کو اب قانون بنا دیا گیا ہے۔

کیجریوال نے ٹویٹ کیا 'آپ اس کمیٹی میں شامل تھے جس نے بلوں کا مسودہ تیار کیا تھا۔ یہ بل آپ کی جانب سے قوم کو دیا گیا ایک تحفہ ہے، کیپٹن سر کیوں بی جے پی رہنماؤں نے آپ پر دوہرے معیار کو اپنانے کا الزام نہیں لگایا، جیسا کہ وہ دیگر رہنماؤں پر لگاتے ہیں۔'

اس کے جواب میں سنگھ نے کہا کہ کسی بھی میٹنگ میں ان زرعی قوانین پر بات نہیں کی گئی۔

انہوں نے ٹویٹ کیا 'ان زرعی قوانین پر کسی بھی میٹنگ میں بات نہیں کی گئی اور آپ کے بار بار جھوٹ بولنے سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ یہ ایک سادہ سی بات ہے کہ آپ کی طرح اس سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ انہیں آپ کے ساتھ ملی بھگت کو تو چھپانا ہی پڑے گا۔'

کیجریوال نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ سنگھ کی کمیٹی نے یہ بل تیار کیا تھا۔

انہوں نے ٹویٹ کیا 'یہ ریکارڈ کا حصہ ہے کہ آپ کی کمیٹی نے ان قوانین کا مسودہ تیار کیا۔ آپ کو ان قوانین کو روکنے کا اختیار حاصل تھا۔ اس ملک کے لوگوں کو بتائیں کہ مرکز ایسے قوانین پر غور کرتا ہے۔ آپ نے مرکز کی مدد کیوں کی؟ '

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ کے درمیان کسان احتجاج کو لے کر ٹویٹر پر گرما گرم بحث ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔ جبکہ کیجریوال نے امریندر سنگھ پر مرکز سے ملی بھگت کرنے کا الزام لگایا، امریندر نے ان پر سیاسی مقاصد کے لیے اپنا ضمیر بیچنے کا الزام لگایا۔

در حقیقت اتوار کے روز چندی گڑھ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریندر سنگھ نے اروند کیجریوال پر سخت تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ کیجریوال کا کسانوں کی حمایت میں اپواس کرنے کا اعلان ایک ڈرامہ ہے، بس اسی بیان کے بعد دونوں رہنماؤں کے مابین زبانی جنگ چھڑ گئی۔

سنگھ کے بیان سے متعلق ایک نیوز آرٹیکل کا اشتراک کرتے ہوئے کیجریوال نے ہندی میں ٹویٹ کیا 'کیپٹن جی، میں شروع سے ہی کسانوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ دہلی کے اسٹیڈیم میں جیل بنانے کی اجازت نہیں دیا اور مرکز سے لڑا، میں کسانوں کا خدمت گزار بن کر ان کی خدمت کر رہا ہوں، آپ نے اپنے بیٹے کے ای ڈی کیس کو معاف کرانے کے لیے مصالحت کر لی ہے، اور کسانوں کے آندولن کو بیچ دیا۔

اس پر سنگھ نے بھی ٹویٹ کے ذریعے جواب دیا، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں ای ڈی یا دیگر معاملات سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیجریوال پر سیاسی مقاصد کے لیے اپنے آپ کو بیچنے کا الزام لگایا۔

سنگھ نے ٹویٹ کیا 'جیسا کہ ہر پنجابی جانتا ہے، مجھے ای ڈی یا دیگر معاملات کے ذریعے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ اروند کیجریوال، آپ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے اپنے آپ کو بھی بیچ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کسان آپ کے ڈرامے میں آئیں گے تو آپ بالکل مغالطے میں ہیں۔'

امریندر سنگھ نے ایک اور ٹویٹ کیا 'بھارت کے کسان خاص کر پنجاب کے کسان جانتے ہیں کہ اروند کیجریوال نے دہلی میں 23 نومبر کو ایک سخت زرعی قانون میں سے ایک کو نوٹیفائی کر کے کسانوں کے حق کو فروخت کر دیا، مرکز نے آپ پر کون سا دباؤ ڈالا ہے۔'

اس کے جواب میں کیجریوال نے کہا کہ سنگھ ان تینوں بلوں کے مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کا حصہ تھے جن کو اب قانون بنا دیا گیا ہے۔

کیجریوال نے ٹویٹ کیا 'آپ اس کمیٹی میں شامل تھے جس نے بلوں کا مسودہ تیار کیا تھا۔ یہ بل آپ کی جانب سے قوم کو دیا گیا ایک تحفہ ہے، کیپٹن سر کیوں بی جے پی رہنماؤں نے آپ پر دوہرے معیار کو اپنانے کا الزام نہیں لگایا، جیسا کہ وہ دیگر رہنماؤں پر لگاتے ہیں۔'

اس کے جواب میں سنگھ نے کہا کہ کسی بھی میٹنگ میں ان زرعی قوانین پر بات نہیں کی گئی۔

انہوں نے ٹویٹ کیا 'ان زرعی قوانین پر کسی بھی میٹنگ میں بات نہیں کی گئی اور آپ کے بار بار جھوٹ بولنے سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ یہ ایک سادہ سی بات ہے کہ آپ کی طرح اس سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ انہیں آپ کے ساتھ ملی بھگت کو تو چھپانا ہی پڑے گا۔'

کیجریوال نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ سنگھ کی کمیٹی نے یہ بل تیار کیا تھا۔

انہوں نے ٹویٹ کیا 'یہ ریکارڈ کا حصہ ہے کہ آپ کی کمیٹی نے ان قوانین کا مسودہ تیار کیا۔ آپ کو ان قوانین کو روکنے کا اختیار حاصل تھا۔ اس ملک کے لوگوں کو بتائیں کہ مرکز ایسے قوانین پر غور کرتا ہے۔ آپ نے مرکز کی مدد کیوں کی؟ '

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.