واشنگٹن: بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی تصویر کو مشہور و معروف ٹائم میگزین نے اپنے سرورق پر جگہ دی ہے۔ حسینہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کی حکومت کا تختہ پلٹ کرنا بہت مشکل ہے۔ غور طلب ہو کہ بنگلہ دیش میں جنوری 2024 میں انتخابات ہونے ہیں۔ شیخ حسینہ نے ٹائم میگزین سے گفتگو میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے لوگ میرے ساتھ ہیں، وہی میری اصل طاقت ہیں، جمہوری نظام کے ذریعے مجھے گرانا اتنا آسان نہیں، خاص مجھے ختم کرنا اپوزیشن کا واحد مقصد ہے، میں اس کے لیے تیار ہوں، میں اپنے لوگوں کے لیے جان بھی دے سکتی ہوں۔
-
TIME’s new cover: Under Prime Minister Sheikh Hasina, democracy in Bangladesh hangs in the balance https://t.co/355ojZW1j1 pic.twitter.com/POMi7oRKD0
— TIME (@TIME) November 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">TIME’s new cover: Under Prime Minister Sheikh Hasina, democracy in Bangladesh hangs in the balance https://t.co/355ojZW1j1 pic.twitter.com/POMi7oRKD0
— TIME (@TIME) November 2, 2023TIME’s new cover: Under Prime Minister Sheikh Hasina, democracy in Bangladesh hangs in the balance https://t.co/355ojZW1j1 pic.twitter.com/POMi7oRKD0
— TIME (@TIME) November 2, 2023
نیویارک سے شائع ہونے والے ٹائم میگزین نے کہا کہ میگزین کا 20 نومبر کا ایڈیشن، جس کے سرورق پر شیخ حسینہ کو دکھایا گیا ہے، وہ اب 10 نومبر کو جاری کیا جائے گا۔ میگزین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے وزیراعظم کی 76 سالہ زندگی ایک سیاسی معرکہ ہے۔ میگزین نے لکھا ہے کہ حسینہ نے گزشتہ دہائی میں 170 ملین آبادی والے ملک کو 'دیہی جوٹ' پیدا کرنے والے سے، ایشیا پیسیفک میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت میں تبدیل کرنے کی رہنمائی کی ہے۔
ٹائم کے چارلی کیمبل نے ان پر ایک کور اسٹوری لکھی ہے۔ میگزین نے لکھا کہ 1996 سے 2001 تک اپنی پہلی مدت کے بعد، دنیا کے کسی بھی ملک کی سربراہ کے طور پر سب سے طویل مدت تک کام کرنے والی خاتون بن گئیں ہیں۔ کیمبل نے لکھا، مارگریٹ تھیچر یا اندرا گاندھی سے زیادہ انتخابات جیتنے کے بعد، حسینہ جنوری میں بیلیٹ باکس میں اس دوڑ کو مزید بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
گزشتہ چند سالوں میں حسینہ کو قتل کرنے کی 19 کوششیں کی گئیں۔ حالیہ مہینوں میں، مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے حامیوں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ اس کے بعد سینکڑوں گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں اور پبلک بسوں کو آگ لگا دی اور متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔ ٹائم میگزین کی کور اسٹوری میں لکھا ہے کہ بی این پی نے انتخابات کے بائیکاٹ کا عزم کیا ہے۔ جیسا کہ اس نے 2014 اور 2018 دونوں میں کیا تھا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وہ اس وقت تک انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے جب تک حسینہ انتخابات کے لیے اقتدار، نگراں حکومت کو نہیں دے دیتیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- مودی اور حسینہ ہندوستان کی مدد سے تیار کردہ تین ترقیاتی پروجیکٹوں کا کریں گے افتتاح
- بھارت نے مہمان ملک کے طور پر مدعو کرکے ہماری عزت کی، بنگلہ دیش
حسینہ نے آزادانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی حکومت کی جانب سے شفاف بیلیٹ باکس اور شناختی کارڈ اور بائیو میٹرک ڈیٹا سے منسلک رجسٹریشن فارم متعارف کرانے کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کا حق، کھانے کا حق ہماری جدوجہد تھی، یہ ہمارا نعرہ تھا۔ شیخ حسینہ اور بنگلہ دیش میں جمہوریت کا مستقبل کے عنوان سے کور اسٹوری کے مطابق، حسینہ کی زیرقیادت قوم نے اپنی عوامی لیگ پارٹی کے تحت آمرانہ موڑ لیا ہے۔ گزشتہ دو انتخابات میں امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے 'بے ضابطگیوں' کی مذمت کی گئی تھی۔ جس میں بھرے ہوئے بیلٹ باکس اور ہزاروں خیالی ووٹرز شامل تھے۔