علی گڑھ: آج سے تیس برس قبل 6 دسمبر 1992 کو کارسیوکوں نے بابری مسجد کو منہدم کردیا تھا، جس کے خلاف آج علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے مولانا آزاد لائبریری سے ڈک پائنٹ تک ایک احتجاجی مارچ نکالا۔ اس دوران انہوں نے بابری مسجد سے متعلق پوسٹر اور بینرز لیکر نعرے بازی کی۔ احتجاج کے دوران طلبہ نے بابری مسجد کو منہدم کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر تھا کہ بابری مسجد کی ایک بھی اینٹ نہیں توڑی جائے گی۔ اس کے باوجود تاریخی بابری مسجد کو شہید کردیا گیا اور سپریم کورٹ کے آرڈر کو پیرو تلے روندا گیا۔ اس کے حکم کی خلاف ورزی کی گئی اور آج ہم اسی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Babri Masjid Demolition Anniversary بابری مسجد سانحہ: کب کیا ہوا-ایک نظر
طالب علم ابو سید دلاور صدیقی نے کہا کہ جو لوگ اپنے آپ کو سیکولر کہتے ہیں، ان ہی لوگوں نے بابری مسجد کا تالا کھولا اور مسجد کو شہید کیا۔ آج وہی لوگ ایئر کنڈیشن کمروں میں بیٹھے ہیں۔ بابری مسجد کو شہید کرنے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلہ پر بھی مسلمانوں نے خاموشی اختیار کی اور امن و امان کو برقرار رکھا۔ اس کے خلاف بھی ملک کے مسلمانوں نے کسی طرح کا کوئی احتجاج نہیں کیا۔ ملک کے آئین اور عدالت کا احترام کرتے ہوئے صبر کا مظاہرہ کیا۔ کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو آج 'بھارت جوڑوں' یاترا نکال رہے ہیں، انہیں کے لوگوں نے بابری مسجد کا تالا کھولا۔ ہم اس دن کو کبھی نہیں بھول سکتے، جو ملک اپنے آپ کو دنیا کا سب سے بڑا اور مضبوط جمہوری ملک کہتا ہے، وہ اپنے ہی ملک کے اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت نہیں کر پایا اور ہم اپنی آنے والی نسل کو اس سانحہ سے آگاہ کریں گے۔ طلبہ کے احتجاج کے پیش نظر اے ایم یو پراکٹوریئل ٹیم اور علیگڑھ پولس کو یونیورسٹی کے باب سید پر تعینات کیا گیا۔ Babri Masjid Demolition Anniversary