بھوپال: ویسے تو دنیا میں کئی طرح کے طریقہ علاج ہیں لیکن قدیم زمانے سے یونانی طریقہ علاج بھی چلا آ رہا ہے۔ آج لوگ اس طریقہ علاج کو بھولتے جا رہے تھے۔ وہیں حکومت نے محکمہ آیوس کے تحت دیگر طریقہ علاج کے ساتھ یونانی طریقہ علاج کو بھی ترجیح دی، جس کے بعد لوگوں نے یونانی طریقہ علاج میں بھی دلچسپی دکھائی اور اسے کافی پسند کیا۔ وہیں یونانی طریقہ علاج سے وابسطہ ڈاکٹر محمد اعظم کو یونانی طریقہ علاج کی خدمات اور یونانی پیتھی کے ساتھ دیگر طریقہ علاج کے موضوع پر کتاب مرتب کرنے پر عبداللطیف فلسفی اعزاز سے نوازا گیا۔
اس موقعے پر ڈاکٹر محمد اعظم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام طرح کی پیتھیاں اپنا اپنا ڈے مناتی ہیں اور اسی طرح یونانی ڈے منایا جاتا ہے۔ اسی ضمن میں رواں برس دہلی کی تنظیم آل انڈیا یونانی طب کانگریس نے یونانی طریقہ علاج میں نمایاں خدمات کو دیکھتے ہوئے مجھے اعزاز سے نوازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم یونانی کارگردگی کرنے والوں پر نظر رکھتی ہے اور فیڈ بیک لینے کے بعد اعزاز سے نوازتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے انتخاب کی وجہ میری کتاب "طریقہ ہائے علاج" جو منظر عام پر آچکی ہے بھی ہوسکتی ہے۔ بتادیں کہ اس کتاب میں دنیا بھر میں رائج طریقہ علاج کو مختصر طور پر بتایا گیا ہے۔ جس میں یونانی طریقہ علاج بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی اس کتاب میں ڈاکٹر محمد اعظم نے اپنی تحریر کے ساتھ حکیموں کی تصاویر بھی خود اسکیچ کی ہے۔ ڈاکٹر محمد اعظم پچھلے 32 سالوں سے ریاست مدھیہ پردیش کے محکمہ آیوش کے تحت کام کر رہے ہیں اور حال ہی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طب پر ایک لیکچر دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ World Unani Day 2023 دور حاضر میں یونانی طرز علاج کو کافی مقبولیت
ایلوپیتھی کے سامنے دیگر طریقہ علاج پر لوگوں کا یقین کم ہوتا ہے لیکن کچھ برسوں میں یونانی طریقہ علاج پر لوگوں نے کافی بھروسا کیا ہے۔ خاص طور سے ریاست مدھیہ پردیش میں کورونا وبا کے دوران یونانی طریقہ علاج سے لوگوں کو زیادہ فائدہ پہنچایا گیا ہے، اس پر ڈاکٹر محمد اعظم نے کہا کہ کسی بھی پیتھی کو یہ دعوی نہیں کرنا چاہیے کہ ان کے پاس ہر مرض کا علاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں لوگ چاہتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اپنے مرض سے نجات حاصل کریں اور اس معاملے میں یقینی طور پر ایلوپیتھی کا کوئی جواب نہیں ہے، لیکن اگر مرض کو جڑ سے ختم کرنا ہے تو بھارت کے جو پرانے طریقہ علاج ہیں وہی زیادہ کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران محکمہ آیوش کے تحت آنے والی پیتھیوں کو خود کو ثابت کرنے کے لئے بڑا موقع ملا۔ وہیں یونانی کے ذریعہ کورونا وبا کے دوران ہم نے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں تک یونانی ادویات کو پہنچایا، جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچا اور انہوں نے اپنی افادیت کو ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا میں انہوں نے سخت محنت کی جس کے بعد اب ہمارے پاس بھی لوگ فسٹ ہینڈ میں علاج کرانے پہنچنے رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد اعظم نے اعزاز ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمیں ترغیب ملتی ہے اور ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے اور کام کو بہتر کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اعزاز کو پانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنے معراج کو پہنچ گئے ہیں بلکہ ہم پر مزید ذمہ داری آجاتی ہے کہ ہمیں اس سے اور بہتر کرنا ہے۔