لکھنؤ: اترپردیش کی مین اپوزیشن جماعت سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کے خلاف درج مقدموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جب سے اقتدار میں آئی ہے اپوزیشن کے تئیں حکومت کے انتقام کے جذبے کی جاری کاروائیاں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔Akhilesh Yadav Slams BJP Govt
اکھلیش نے ہفتہ کو بتایاکہ آئے دن اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے وقار کو مجروح کرنے کے لئے انہیں فرضی مقدموں میں پھنسانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایس پی لیڈروں کے تئیں بی جے پی کا رویہ دشمنوں جیسا ہے۔ یہ جمہوریت میں ناپسندیدہ ہے۔قابل ذکر ہے کہ نفرت انگیز خطاب کے معاملے میں عدالت کے ذریعہ اعظم کو قصور وار ٹھہرائے جانے کے بعد رامپور صدر سیٹ سے ان کی رکنیت بھی جمعہ کو منسوخ کردی گئی ہے۔
اکھلیش نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا اصل ہدف رام پور کے مقبول لیڈر اعظم خان ہیں۔ آئے روز ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں ہر طرح سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، “اعظم خان بی جے پی حکومت کی نظروں میں کھٹکتے ہیں کیونکہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کے سخت مخالف ہیں اور جمہوریت اور سوشلزم کے لئے پرعزم ہیں۔ تخلیقی کاموں میں ان کی خصوصی دلچسپی ہے۔ اعظم خان آئین اور سیکولرازم کے لیے مسلسل جدوجہد کرنے والے رہنما رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے آٹھ سال اور ریاستی حکومت نے ساڑھے پانچ سال سے زیادہ کی مدت میں ایسی کوئی اسکیم نہیں بنائی جو مفاد عامہ کی ہو۔ تعلیم کے میدان میں بی جے پی حکومت نے بدامنی پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ بی جے پی سماجی تانے بانے کو تباہ کرنے میں سرفہرست ہے۔ اکھلیش نے کہا کہ اعظم خان نفرت کی سیاست کے مخالف ہیں، اس لیے وہ بی جے پی کی آنکھوں کی کرکری بن گئے ہیں۔ بی جے پی قائدین قانون ساز اسمبلی میں ان کے ناقابل تردید دلائل اور تند و تیز بیانات سے بے چین تھے، اس لیے ان کے خلاف سازش کے بیج بوئے گئے۔
ایس پی سربراہ نے کہا کہ بی جے پی کو نفرت ہے کہ رامپور میں اعظم خان نے ایک اعلی تعلیمی ادارے کے طور پر مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی بنا دیا، جس سے اس علاقے کے نوجوانوں کو ترقی کا موقع ملنا طئے تھا۔ اس عظیم کام کو سراہنے کے بجائے بی جے پی حکومت یونیورسٹی کو تباہ کرنے پر ت آمادہ ہوگئی۔ نہ جانے کتنے جھوٹے مقدمے اعظم خان پر لگائے گئے۔ انہوں نے بی جے پی پر جوہر یونیورسٹی کو منہدم کرنے کی بدنیتی پر مبنی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اکھلیش نے دلیل دی کہ ایس پی حکومت کے دور میں جب ریاست میں کمبھ کا تہوار آیا تو اعظم خان نے وزیر کے طور پر کمبھ کی تیاریوں پر نظر رکھی اور لوگوں کی سہولتوں کو بڑھایا۔ سادھو۔سنتوں نے بھی اس کی تعریف کی تھی۔ ہاورڈ یونیورسٹی نے کمبھ کی کامیاب تکمیل پر ایک خصوصی رپورٹ تیار کی تھی، جس میں اس وقت کی ایس پی حکومت اور شہری ترقی کے وزیر اعظم خان کی تعریف کی گئی تھی۔ اس کارنامے پر انہیں ہارورڈ یونیورسٹی میں بھی مدعو کیا گیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو یاد رکھنا چاہئے کہ انتقام کےجذبے کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ جمہوریت میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کا کردار برابر ہوتا ہے۔ اعظم خان رام پور سے 10 بار ایم ایل اے ، تین بار ایم پی منتخب ہوئے کئی بار ریاستی حکومت میں وزیر، اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں۔ بی جے پی کی طرف سے انہیں سیاست میں دور کرنے کی جو سازش رچی گئی ہے وہ خود بی جے پی پر بھاری پڑے گی۔ ریاست کے عوام بی جے پی کے غیر اخلاقی طرز عمل کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:Azam Khan Assembly Membership Cancelled رکن اسمبلی اعظم خان کی اسمبلی رکنیت منسوخ
یو این آئی