واشنگٹن: پنٹاگون نے جمعہ کی رات کہا کہ جاسوسی غبارہ امریکہ میں دیکھنے کے ایک دن بعد لاطینی امریکہ میں اسی طرح کا غبارہ فضائی حدود میں دیکھا گیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان پیٹرک رائیڈر نے غبارے کے صحیح مقام کی وضاحت کیے بغیر کہا کہ ہم ایک غبارے کے لاطین امریکہ سے گزرنے کی رپورٹ دیکھ رہے ہیں۔ تشخیص کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک اور چینی جاسوسی غبارہ ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی حکام نے بتایا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے بیجنگ کے طے شدہ دورے سے چند روز قبل ایک چینی جاسوس غبارہ امریکہ کے اوپر دو روز سے پرواز کر رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لڑاکا طیاروں کو متحرک کیا گیا تھا لیکن فوجی رہنماؤں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو مشورہ دیا کہ غبارے کو نشانہ نہ بنائیں کیونکہ ملبے سے سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور جو بائیڈن نے یہ مشورہ قبول کرلیا۔ ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا تھا کہ امریکہ نے غبارے کو امریکی فضائی حدود میں داخل ہونے پر اپنی تحویل میں لیا اور اسے امریکی فوجی طیارے کے ذریعے دیکھا گیا۔
پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائیڈر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’امریکی حکومت نے ایک اونچائی سے نگرانی کرنے والے غبارے کا پتا لگایا ہے اور وہ اس وقت براعظم امریکہ کے اوپر ہے۔' ان کا کہنا تھا کہ یہ غبارہ اس وقت کمرشل ایئر ٹریفک سے کافی بلندی پر پرواز کر رہا ہے اور زمین پر موجود لوگوں کے لیے فوجی یا جسمانی خطرہ نہیں ہے۔ حالانکہ اس معاملے پر چین نے کہا کہ ریاست مونٹانا کے اوپر دیکھا گیا غبارہ محض ایک ’سویلین ہوائی جہاز‘ ہے جو اپنے طے شدہ راستے سے ہٹ گیا تھا، لیکن امریکہ کو شبہ ہے کہ یہ ’اونچائی سے نگرانی‘ کا آلہ ہے۔ اس مخصوص غبارے کی صلاحیتیں چاہے جیسی بھی ہوں، امریکہ نے اس خطرے کو اتنی سنجیدگی سے لیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا دورہ چین ملتوی کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Chinese spy Balloon امریکہ کی فضائی حدود میں مشبتہ چینی 'جاسوس' غبارے کی پرواز