سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ انجمن کے سربراہ اور کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو گزشتہ ساڑھے تین برسوں سے نہ صرف غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر نظر بند رکھا گیا ہے بلکہ اس عمل سے موصوف کی منصبی ذمہ داریوں کو ادا کرنے پر بھی قدغن بٹھائے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک لمبی مدت سے میر واعظ کی پُر امن عوام کے تئیں سرگرمیوں پر نہ صرف پابندی ہے بلکہ اس عمل سے تاریخی جامع مسجد سرینگر کے صدہا سالہ منبر و محراب دعوت و تبلیغ سے خاموش رکھا گیا ہے ۔انجمن نے کہا کہ حکام کا یہ طرز عمل مذہبی معاملات میں مداخلت کے ساتھ ساتھ عوام کے دینی اور مذہبی جذبات کو شدید طور پر مجروح کرنے کے مترادف ہے جس کی عوام کے جملہ طبقوں کی جانب سے نہ صرف مذمت کی جارہی ہے بلکہ شدید تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ آج 177 جمعتہ المبارک ہے جبکہ میر واعظ کشمیر کو نماز جمعہ جیسے اہم فریضہ اور منصبی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے جبراً روکا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کی ایک بڑی تعداد دور دراز علاقوں سے جامع مسجد آکر نماز جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ میر واعظ کشمیر کے وعظ و تبلیغ سے فیض اٹھانے آتے ہیں مایوس لوٹنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے عوامی بے چینی اور مایوسی میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
مزید پڑھیں: Jamia Masjid Srinagar Deputy Imam مولوی الطاف حسین شاہ جامع مسجد سرینگر کے نائب امام مقرر، انجمن اوقاف
اس دوران میرواعظ خاندان کی محب خاص اور شہید ملت کے رفیق کار سرکردہ ماہر قانون عبدالرؤف دلال کے یوم وصال پر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں مرحوم کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے انکے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا گیا۔
بتادیں کہ حکام نے علیحدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کو دفعہ 370کی منسوخی سے قبل خانہ نظر بند کیا گیا تھا۔