سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ واحد ایسے شخص ہے جو یہاں (جموں کشمیر میں) انتخابات منعقد کرانا نہیں چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا: ’’ایک ہی شخص ہے جن کو الیکشن کی ضرورت نہیں ہے وہ ہے جموں کشمیر کے ایل جی (منوج سنہا)، اور راج بھون کے آس پاس منڈلا رہے افسران - جو ایل کی کے جاتے جاتے یہاں سے چلیں جائیں گے۔ ان کے علاوہ یہاں ہر کوئی انتخابات چاہتا ہے۔
عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کشمیر میں ایسے چاپلوس بھی ہیں جو آج کل ایل جی کے راج بھون جاکر چاپلوسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ایسے لوگ میرے دور اقتدار میں بھی میرے دفتر کے باہر بیٹھے رہتے تھے، ایل جی کو ایسے لوگوں کی باتوں کو نظر انداز کرنا چاہیے۔‘‘ غور طلب ہے کہ نیشنل کانفرنس اور دیگر تمام سیاسی جماعتیں جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں لیکن مرکزی سرکار انکے مطالبے پر کوئی سنجیدگی نہیں دکھا رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے آج سرینگر میں پارٹی صدر دفتر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جموں کشمیر میں انتخابات منعقد کرانے سے ڈرتی ہے کیونکہ کشمیر کے ساتھ ساتھ ان کو جموں کے لوگوں کے ہاتھوں بھی مار کھانی ہوگی۔‘‘ عمر عبداللہ کا یہ بیان ان خبروں کے پیش نظر آیا جن میں یہ بتایا گیا ہے کی کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات پارلیمانی انتخابات کے بعد منعقد کئے جائیں گے۔
عمر عبد اللہ نے کہا کہ ’’اسمبلی تو دور کی بات اب تو وہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات بھی کھا گئے، لیکن پارلیمان انتخابات کرنے کے لئے وہ مجبور ہے کیونکہ ان کو یہ ٹال نہیں سکتے۔‘‘ عمر نے دعویٰ کیا کہ لوگ بی جے پی کو ووٹ کے ذریعے سزا دیں گے۔ انہوں نے کہا: ’’جموں میں اپوزیشن جماعتیں اجلاس کے دوران موجودہ صورحال کا جائزہ لیں گی اور یہ اچھی بات ہے کہ جموں میں یہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے کیونکہ جموں کے لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ساری باتیں کشمیر میں ہی ہوتی ہے اور جموں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Mehbooba Mufti on 2024 Election: بی جے پی آئین کو نہیں مانتی، محبوبہ مفتی
جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر دباغ سنگھ کی جانب سے یونین ٹیریٹری کو عسکریت پسندی سے پاک کرنے کے حوالہ سے دیے گئے بیان کے ردعمل میں عمر عبداللہ نے کہا کہ انکی اس بات سے کون اعتراض کر سکتا ہے کہ جموں کشمیر ٹیرر فری ہو۔ اگر پولیس کے ڈائریکٹر کہتے ہیں ہم ان کی اس بات میں حمایت کریں گے لیکن بیان بازی سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ کوکر ناگ حملے سے معلوم ہوا کہ کشمیر کتنا ٹیرر فری ہوا ہے جہاں فوج اور پولیس کے افسران کو ہلاک کیا گیا۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’جموں کشمیر کو ٹیرر فری کرنا چاہئے اور اس کے بعد افسپا ہٹانا چاہئے۔‘‘