وادیٔ کشمیر میں وقت پر بارشں نہ ہونے کے باعث آبی ذخائر سوکھ گئے ہیں، جس کے نتیجے میں وادی کے کئی مقامات پر دھان اور دیگر فصلوں کی سینچائی کے لیے پانی کی کافی قلت پائی جارہی ہے۔
وادی کے جنوب شمال میں ندی، نالوں، کنوؤں اور نہروں میں بھی پانی کی کمی سے دھان اور سبزی کی فصلوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ماحولیات کے ماہرین کشمیر میں جاری خشک سالی کے لیے گلوبل وارمنگ کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ گلیشر کے سکڑنے سے وادی میں پانی کی سطح میں تشویشاک حد تک کمی ہورہی ہے۔ جس کا سیدھا اثر انسانی زندگی کے علاوہ مختلف فصلوں پر بھی پڑ رہا ہے۔
اگرچہ 2018 میں بھی وادی میں طویل مدت تک موسم خشک رہا جس میں 3ملی میٹر ہی بارشں ریکارڈ کی گئی، لیکن اس دوران آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں اس قدر کمی نہیں ہوتی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گلیشر گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دھیرے دھیرے پگل رہے ہیں اور ابھی تک گلیشروں کے پگلنے میں 20فیصد کمی واقع ہوئے ہے۔ وہیں اگر اب بارشیں وقت پر نہیں ہوئی تو پانی کی کمی سنگین رخ اختیار کر سکتی ہے۔
مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں طلبا کی مشکلات
وادی میں ایسا پہلی بار دیکھنے کو ملا ہے جب یہاں آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہو۔ اعدادو شمار کے مطابق اس سے قبل 1988، 1981،اور 2005میں بھی موسم خشک رہا تھا۔ تاہم اس دوران آبی ذخائر خشک نہیں ہوئے اور نہ ہی جہلم میں پانی کی سطح میں اس طرح کی کمی ہوئی تھی۔
محکمہ فلڈ کنٹرول کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم میں پانی کی سطح میں کئی فٹ کی کمی واقع ہوئی ہے۔