ETV Bharat / state

GI tag for Ladakh Apricot لداخ کی خوبانی کو حکومت کی جانب سے جی آئی ٹیگ ملا - حکومت کی جانب سے جی آئی ٹیگ ملا

لداخ خطے کی 'رکسٹی کارپو' خوبانی کو جیوگرافیکل انڈیکیشن (جی آئی) کا ٹیگ ملا ہے۔ ایک جی آئی کو بنیادی طور پر زرعی، قدرتی، یا تیار کردہ مصنوعات، دستکاری اور صنعتی اشیا کے ساتھ ٹیگ کیا جاتا ہے جو ایک مخصوص جغرافیائی علاقے سے نکلتی ہیں۔Centre grants GI tag for Raktsey Karpo apricot of Ladakh

خوبانی کو جی آئی ٹیگ حاصل
خوبانی کو جی آئی ٹیگ حاصل
author img

By

Published : Dec 16, 2022, 4:03 PM IST

سرینگر: مرکزی حکومت کو درخواست دیے جانے کے دو سال کے بعد لداخ خطے کی 'رکسٹی کارپو' خوبانی کو جیوگرافیکل انڈیکیشن (جی آئی) کا ٹیگ مل گیا ہے، ایک جی آئی کو بنیادی طور پر زرعی، قدرتی، یا تیار کردہ مصنوعات، دستکاری اور صنعتی اشیا کے ساتھ ٹیگ کیا جاتا ہے جو ایک مخصوص جغرافیائی علاقے سے نکلتی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی طور پر فون پر بات کرتے ہوئے ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف ہائی الٹی ٹیوڈ ریسرچ (دہار)، لیہہ کے سینئر سائنسدان ڈاکٹر سیرنگ سٹوبدان جنہوں نے لداخ کی خوبانی پر کام کیا ہے، نے کہا کہ اس ٹیگ سے خطے کے کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔Centre grants GI tag for Raktsey Karpo apricot of Ladakh


اُن کا کہنا تھا کہ بھارت میں خوبانی کی پیداوار سب سے زیادہ لداخ میں ہوتی ہے۔ ہر سال 15789 ٹن کی کُل پیداوار کے ساتھ یہ ملک میں خوبانی کی پیداوار کا 62 فیصد بنتا ہے۔ اس سے پہلے پیدا ہونے والی خوبانی کا بڑا حصہ مقامی طور پر کھایا جاتا تھا اور تھوڑی مقدار میں خشک خوبانی باہر فروخت کی جاتی تھی۔ اس کے نتیجے میں کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا تھا۔ اس کے خطے بننے کے بعد خوبانی کی پیداوار کو 2021 میں پہلی بار خطے سے باہر برآمد کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جی آئی ٹیگ کے متعارف ہونے سے خوبانی کی مقبولیت اور پیداوار میں اضافہ متوقع ہے۔

لداخ کے مقامی خوبانی کے جین ٹائپس جیسے کہ رکسٹی کارپو خوبانی میں ایک سفید بیچ کوٹ ہوتا ہے جو لداخ کے علاوہ دنیا میں کہیں نہیں ملتی، تازہ استعمال کے لیے صارفین اسے سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رکسٹی کارپو میں بھوری کوٹ والے پھلوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ اہم ہوتا ہے۔"

اُنہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ لداخ کی خوبانی دیر سے تیار ہوتی ہیں۔ دنیا بھر میں پھل جولائی کے وسط میں تیار ہو جاتے ہیں۔ لداخ میں موسمی حالات کی وجہ سے پھل پکنے میں تاخیر ہو جاتی ہے اور پھل اگست کے مہینے میں تیار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا لداخ کی خوبانی کا تقابلی فائدہ ہے کیونکہ یہ عالمی منڈیوں میں خوبانی کے اہم سیزن کے موافق نہیں ہے۔"
ڈاکٹر سیرنگ سٹوبدان کا کہنا ہے کہجب لداخ جموں و کشمیر کا حصہ تھا برآمدات پر کچھ پابندیاں تھیں لیکن اس کے یو ٹی بننے کے بعد برآمدات شروع ہوئیں، اور پیداوار دبئی اور کئی دوسرے ممالک کو بھیجی گئی۔ ابھی ہماری توجہ صرف تازہ پھلوں پر ہے کیونکہ پروسیسنگ سے معیار کم ہو جائے گا۔"

مزید پڑھیں:Apple Growers Worried About Low Price جموں منڈی میں سیب کی کم قیمت سے کاشتکار پریشان

سرینگر: مرکزی حکومت کو درخواست دیے جانے کے دو سال کے بعد لداخ خطے کی 'رکسٹی کارپو' خوبانی کو جیوگرافیکل انڈیکیشن (جی آئی) کا ٹیگ مل گیا ہے، ایک جی آئی کو بنیادی طور پر زرعی، قدرتی، یا تیار کردہ مصنوعات، دستکاری اور صنعتی اشیا کے ساتھ ٹیگ کیا جاتا ہے جو ایک مخصوص جغرافیائی علاقے سے نکلتی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے خصوصی طور پر فون پر بات کرتے ہوئے ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف ہائی الٹی ٹیوڈ ریسرچ (دہار)، لیہہ کے سینئر سائنسدان ڈاکٹر سیرنگ سٹوبدان جنہوں نے لداخ کی خوبانی پر کام کیا ہے، نے کہا کہ اس ٹیگ سے خطے کے کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔Centre grants GI tag for Raktsey Karpo apricot of Ladakh


اُن کا کہنا تھا کہ بھارت میں خوبانی کی پیداوار سب سے زیادہ لداخ میں ہوتی ہے۔ ہر سال 15789 ٹن کی کُل پیداوار کے ساتھ یہ ملک میں خوبانی کی پیداوار کا 62 فیصد بنتا ہے۔ اس سے پہلے پیدا ہونے والی خوبانی کا بڑا حصہ مقامی طور پر کھایا جاتا تھا اور تھوڑی مقدار میں خشک خوبانی باہر فروخت کی جاتی تھی۔ اس کے نتیجے میں کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا تھا۔ اس کے خطے بننے کے بعد خوبانی کی پیداوار کو 2021 میں پہلی بار خطے سے باہر برآمد کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جی آئی ٹیگ کے متعارف ہونے سے خوبانی کی مقبولیت اور پیداوار میں اضافہ متوقع ہے۔

لداخ کے مقامی خوبانی کے جین ٹائپس جیسے کہ رکسٹی کارپو خوبانی میں ایک سفید بیچ کوٹ ہوتا ہے جو لداخ کے علاوہ دنیا میں کہیں نہیں ملتی، تازہ استعمال کے لیے صارفین اسے سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رکسٹی کارپو میں بھوری کوٹ والے پھلوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ اہم ہوتا ہے۔"

اُنہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ لداخ کی خوبانی دیر سے تیار ہوتی ہیں۔ دنیا بھر میں پھل جولائی کے وسط میں تیار ہو جاتے ہیں۔ لداخ میں موسمی حالات کی وجہ سے پھل پکنے میں تاخیر ہو جاتی ہے اور پھل اگست کے مہینے میں تیار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا لداخ کی خوبانی کا تقابلی فائدہ ہے کیونکہ یہ عالمی منڈیوں میں خوبانی کے اہم سیزن کے موافق نہیں ہے۔"
ڈاکٹر سیرنگ سٹوبدان کا کہنا ہے کہجب لداخ جموں و کشمیر کا حصہ تھا برآمدات پر کچھ پابندیاں تھیں لیکن اس کے یو ٹی بننے کے بعد برآمدات شروع ہوئیں، اور پیداوار دبئی اور کئی دوسرے ممالک کو بھیجی گئی۔ ابھی ہماری توجہ صرف تازہ پھلوں پر ہے کیونکہ پروسیسنگ سے معیار کم ہو جائے گا۔"

مزید پڑھیں:Apple Growers Worried About Low Price جموں منڈی میں سیب کی کم قیمت سے کاشتکار پریشان

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.