تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے ابھی ایک بڑے پلیٹ فارم پر کام کرنے کا موقع نصیب نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے حکومت سے حمایت و سہولیات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ریپر نے اپنے سفر کے بارے میں بتایا: 'میں پچھلے تین برسوں سے ریپر موسیقی گاتا ہوں، میں نے ماں کی عظمت اور نشے کے برے نتائج پر خود ہی لکھا ہے اور اس کو گایا بھی ہے، میں کشمیری، اردو اور ہندی زبانوں میں بھی لکھوں گا اور اب تک میں نے اپنے ہی لکھے تین گیت گائے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اب تک کشمیر سے باہر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع نہیں ملا ہے اور میں بڑے پلیٹ فارموں پر کشمیر کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔
نودیپ عرف نوی نے کہا کہ مجھے کشمیر میں لوگوں کا کافی سپورٹ مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا: 'مجھے کشمیر میں لوگوں کا کافی سپورٹ مل رہا ہے، جو بھی میرا سنتا ہے تو وہ مجھے "کشمیر کا پہلا سکھ ریپ گلوکار" کے بطور یاد کرتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ کشمیر کے باہر بھی مجھے لوگ سپورٹ کریں'۔
یہ بھی پڑھیں: لبوں پر مسکراہٹ بکھیرنے والی کشمیری ٹِک ٹاک اسٹارز
موصوف نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بھی ان کو بھر پور سپورٹ فراہم کرے تاکہ انہیں بڑے پلیٹ فارموں پر کام کر کے اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کا موقع مل سکے۔
نودیپ کے والد بلبیر سنگھ کہتے ہیں: 'میرے بیٹے کو بچپن سے ہی موسیقی کا شوق تھا، انہوں نے اسکول سے بھی تھوڑا سیکھ لیا تھا۔ یہاں اس کو لوگوں کا کافی سپورٹ مل رہا ہے'۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ نودیپ کو مکمل سپورٹ کریں تاکہ انہیں بڑے پلیٹ فارموں پر کام کرنے کا موقع مل سکے۔
نودیپ کے دادا ککر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کے نواسے کو بچپن سے ہی پڑھنے کے علاوہ موسیقی کا بھی شوق تھا اور وہ دونوں میدانوں میں کافی محنت کرتے تھے۔