سرینگر (جموں و کشمیر): جموں اور کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے ہفتہ کو کہا کہ ’’مشاہدہ میں آیا ہے کہ عسکریت پسندی کو زندہ رکھنے، اسے دوام بخشنے کے لئے جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر مسلسل دراندازی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہو رہی ہے تاہم راجوری اور پونچھ اضلاع میں دراندازی کی کچھ کوششیں کامیاب ہوئی ہیں اور ان چند عسکریت پسندوں نے شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔‘‘ سرینگر میں جشن ڈل پروگرام کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی سنگھ نے کہا کہ ’’ایک طویل وقفے کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر کے لوگ امن سے مستفید ہو رہے ہیں کیونکہ بچے اسکول جا رہے ہیں، کاروباری سرگرمیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں اور سیاح بڑی تعداد میں یہاں پہنچ رہے ہیں۔‘‘
پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’عسکریت پسندی دھیرے دھیرے ختم ہو رہی ہے لیکن کنٹرول لائن کے اُس پار سے عسکریت پسندی کو زندہ رکھنے کے لیے دراندازی کی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے اس سال دراندازی کی زیادہ تر کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے لیکن کچھ عسکریت پسند صوبہ جموں کے راجوری اور پونچھ اضلاع اور شمالی کشمیر کے کپوارہ سیکٹروں سے اس طرف داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے حال ہی میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔ ان گروہوں کا سراغ لگانے کے لیے آپریشن جاری ہے اور بہت جلد ان کو ہلاک کر دیا جائے گا۔‘‘
ڈی دی پی دلباغ سنگھ نے مزید کہا کہ حال ہی میں دراندازی کی چھ کوششوں کو ناکام بنایا گیا اور کل (16 جون) کو کپوارہ ضلع کے جمہ گنڈ علاقے میں ایل او سی کے نزدیک پانچ عسکریت پسند مارے گئے جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ ڈی جی پی کا کہنا تھا کہ ’’یہ کل ہی تھا، پونچھ سیکٹر میں ایک اور کوشش کو ناکام بنایا گیا جہاں عسکریت پسندوں کے ایک اور گروپ کو اس طرف داخل ہونے سے روکا گیا۔‘‘
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دراندازی کی مسلسل کوششیں موجودہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے؟ ڈی جی پی نے کہا: ’’دونوں طرف سے معاہدے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے لیکن عسکریت پسندوں سے دراندازی کروائی جا رہی ہے تاکہ عسکریت پسندی کو زندہ رکھا جائے۔‘‘ امرناتھ یاترا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’یاترا کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے تمام حفاظتی انتظامات اٹھائے جا رہے ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہر ایک یاتری، وادی خاص کر مقدس گپھا کی، عظیم یادیں اپنے ساتھ لے جائے۔‘‘ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ بڑی بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے تشدد کو مسترد کر دیا ہے اور پر امن زندگی گزار رہے ہیں۔ پولیس کی طرف سے منشیات کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس بدعت کو روکنے کے لیے سول سوسائٹی کی طرف سے ایک سماجی پہل کی وکالت بھی کی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پولیس سربراہ نے کہا کہ ’’جشن ڈل کشمیر کی مہمان نوازی کو ظاہر کرنے کا ایک موقع اور پلیٹ فارم ہے۔ تقریب میں تقریباً 600 بچے حصہ لے رہے ہیں جو واٹر اسپورٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہم انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ ڈل جھیل نہ صرف خوبصورت ہے بلکہ ہمیشہ کی طرح پرامن ہے۔‘‘ ڈی جی پی کے مطابق ’’لوگ گھوم رہے ہیں اور بغیر کسی خوف کے اپنے سفر کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، کچھ عناصر اب بھی امن میں خلل ڈالنے کی سازشیں کر رہے ہیں لیکن پولیس متحرک ہے اور ایسے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ہر محاذ پر لڑ رہی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Army Chief on Infiltration : 'ایل او سی پر بار بار دراندازی کی کوششیں کی گئیں'