سرینگر: صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری نے منگل کے روز کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ ضلع سرینگر میں دو راستوں سے محرم کے روایتی ماتمی جلوسوں پر کئی دہائیوں سے عائد پابندیاں ہٹانے کے لیے سنجیدہ ہے اور ایسے میں اب شیعہ برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ جلوس میں شرکت کرنے والوں اعزاداروں کی تعداد سے متعلق ضلع انتظامیہ کو تفصیلات فراہم کریں۔ان باتوں کا اظہار صوبائی کمشنر کشمیر میں سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ سرینگر کے دو راستوں پر محرم کے اعزادری کے جلوسوں سے پابندیاں ہٹانے سے متعلق چند دنوں سے سلسلہ وار میٹنگیں منعقد ہوئی۔ آخری دور کی میٹنگ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں انتظامیہ اور پولیس کے اعلی عہدیداران کے علاوہ کئی شعیہ تنظمیوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
بدھوری نے مزید کیا کہ" ہم پابندیاں ہٹانے کے لیے سنجیدہ ہیں اور اب یہ شیعہ برادری تک ہے کہ وہ ماتمی جلوس میں شامل اعزادوں کی تعداد کو ظاہر کریں تاکہ اسی حساب سے انتظامات کو حتمی شکل دی جاسکے۔"
مزید پڑھیں:
- شیعہ رہنما نے ایل جی میٹنگ سے واک آؤٹ کیا
- کیا واقعی تین دہائی کے بعد ماتمی جلوسوں سے پابندی ہٹے گی؟
- امید ہے کہ انتظامیہ امسال 8 اور 10 محرم کے جلوسوں پر پابندی ہٹائے گی، انجمن شرعی شیعاں جموں وکشمیر
جموں وکشمیر انتظامیہ 8 اور 10 محرم الحرام کے روایتی اور تاریخی ماتمی جلوس کو سرینگر میں برآمد کرنے کی اجازت پر کئی دنوں سے غور وخوص کررہی ہے،جن پر 90 کی دہائی کے اوائل میں مسلح شورش شروع ہوتے ہی عسکریت پسندی کے آغاز کے بعد سے پابندی عائد ہے۔خیال رہے کہ محرم الحرام کے دوران برآمد ہونے والے اعزاداری کے جلوس اور خاص کر 8 محرم اور 10 محرم کے ماتمی جلوسوں کی اجازت دئیے جانے سے متعلق حال ہی میں جموں وکشمیر انتظامیہ اور شعیہ رہنماؤں کے درمیان کئی میٹنگیں منعقد ہوئی۔