جموں و کشمیر کے پہلے دورے کے تقریباً پندرہ روز بعد ڈی لمیٹیشن کمیشن نے اسمبلی حلقوں کی مجوزہ نئی شکل کے بارے میں ایک ڈرافٹ رپورٹ پر کام کرنا شروع کردیا ہے جسے عوامی ڈومین میں جاری کرنے سے پہلے اس کے ساتھی ممبروں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رنجنا دیسائی کی سربراہی میں کمیشن نے 6 سے 9 جولائی تک مرکزی زیر انتظام علاقہ کا دورہ کیا تھا۔ کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر بھی شامل ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ کمیشن ڈپٹی کمشنرز اور سیاسی پارٹیوں کے 800 نمائندوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تقریباً 290 وفود کے اعداد و شمار کو مرتب کرے گا جنہوں نے کمیشن سے ملاقات کی تھی۔
ان اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے ایک مسودہ رپورٹ تیار کی جائے گی اور اس کو ساتھی ممبروں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، جس میں نیشنل کانفرنس کے تین لوک سبھا ممبران- فاروق عبد اللہ، حسنین مسعودی اور اکبر لون شامل ہیں- اس کے علاوہ بی جے پی کے جتیندر سنگھ اور جگل کشور شرما بھی اس کے ممبر ہیں۔
نیشنل کانفرنس نے کمیشن کے پہلے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
مرکز، جموں و کشمیر میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات کرانے کا خواہاں ہے۔ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اگلے چھ سے نو ماہ میں پولنگ ہوسکتی ہے۔
کمیشن کے پاس اگلے سال چھ مارچ تک کا وقت ہے تاکہ وہ حدود کو ازسر نو شکل دیں اور نئی حلقہ بندیاں تشکیل دیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'حد بندی صاف و شفاف طریقہ سے کی جائے گی'
وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ ماہ جموں و کشمیر کی مرکزی دھارے میں شامل سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک میٹنگ کی تھی جہاں انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ حد بندی کی مشق جلد مکمل ہونی چاہئے تاکہ یونین ٹریٹری میں انتخابات ہوسکیں۔
ایک بار حد بندی مشق مکمل ہونے کے بعد جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 83 سے بڑھ کر 90 ہو جائے گی۔