سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف درجہ حرارت نقطہ انجماد کے ارد گرد گھوم رہا ہے، شبانہ درجہ حرارت مسلسل منفی درج کیا جا رہا ہے ہیں وہیں سیاسی پارہ عروج پر ہے۔ اگرچہ خطے میں ابھی اسمبلی انتخابات کا باضابطہ اعلان نہیں ہوا ہے تاہم حزب اختلاف کی جماعتیں پورے خطے میں بڑی تعداد میں عوامی جلسے منعقد کرنے میں مصروف ہیں۔ حزب اختلاف جماعتیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات سے گریز کرنے اور جموں و کشمیر پر براہ راست مرکزی سرکار کے ذریعے کنٹرول کرنے کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ Political Activities on Rise in Jammu and Kashmir
چند روز قبل جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے ایک عوامی ریلی کے دوران کہا تھا کہ ’’بی جے پی جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کے جمہوری حقوق سےمحروم رکھ رہی ہے۔ وہ کب تک اسمبلی انتخابات اور ریاست کی بحالی سے منہ موڑتے رہیں گے؟۔‘‘ وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی جنوبی کشمیر میں کئی عوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’وہ (بی جے پی) ہمیشہ کے لیے انتخابات سے بچ نہیں سکتے۔ آج نہیں تو کل، ایک دن انہیں جموں و کشمیر میں انتخابات منعقد کرانے ہوں گے۔‘‘ یاد رہے کہ یہ (جنوبی کشمیر کے) وہ علاقے ہیں جو کبھی عسکریت پسندی کا گڑھ سمجھے جاتے تھے۔ Amid freezing temperature Pol Activities on rise
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران نیشنل کانفرنس کے لیڈران جموں و کشمیر کے سبھی اضلاع میں 500 سے زیادہ عوامی میٹنگیں منعقد کی ہیں۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد بھی اپنی نئی پارٹی کے آغاز کے بعد سے میدان میں نظر آ رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کانگریس اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے بھی عوامی جلسوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاست کا درجہ منسوخ کرنے کے بعد مرکز نے 90 اسمبلی سیٹوں کے لیے حد بندی کی مشق کے بعد نو تشکیل شدہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تھا۔ اس عمل کو، تقریباً آٹھ ماہ قبل مکمل کیا گیا تھا تاہم پھر نومبر میں انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کے بعد شائع کیا گیا۔
اکتوبر میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ ’’انتخابی فہرستوں کی اشاعت کے فوراً بعد انتخابات کرائے جائیں گے۔ ریاستی بی جے پی کے ذریعے حالات بدلتے نظر آتے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا کا کہنا ہے کہ ’’انتخابات منعقد کروانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ بی جے پی تیار ہے اور حالات سازگار ہونے پر انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔‘‘
- یہ بھی پڑھیں: ' جموں و کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جائیں'
دلچسپ بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں آخری اسمبلی الیکشن 2014 میں منعقد ہوا تھا۔