منوج سنہا نے بقول ان کے 'گمراہ نوجوانوں' سے قومی دائرے میں واپس آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ بالخصوص نوجوان تعمیر و ترقی کے راستے پر گامزن ہونے کے متمنی ہیں۔
منوج سنہا نے کہا: 'گمراہ نوجوانوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتا ہوں وہ قوی دائرے میں واپس آئیں، حکومت ان کو روز گار اور تجارت کے مواقع فراہم کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے'۔
مسٹر سنہا نے کہا کہ جموں وکشمیر میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے جنم دن کے موقع پر 'بیک ٹو ولیج' مرحلہ سوم کا آغاز کرنا انہیں خراج پیش کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو بابائے قوم کے اصولوں جیسے عدم تشدد، مساوات، آپسی بھائی چارہ وغیرہ پر چلنا چاہئے۔
موصوف نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے پنچایتی راج کی وکالت کی تھی اور جموں و کشمیر میں اسی نظام کے تحت لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہاں کے لوگ ترقی کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں اور یہ امن پسند لوگ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'کشمیر میں انتخابات کرائے جائیں'
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہر ایک شخص تک ترقی کی روشنی پہنچے۔ ہر ایک پنچایت کے پاس آج کم از کم پچاس لاکھ روپے ہے۔ ایسی بھی پنچایتیں ہیں جن کے پاس ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔ آج یہاں پر زائد از چار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں پر کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ تین کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا ہے'۔
انہوں نے کہا: 'بہت سے پنچایتوں میں کئی کام ہوئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مزید کام ہوں گے۔ یہاں کے نوجوانوں کو روزگار اور پڑھائی کے اچھے مواقع ملے اس کی ہم کوشش کر رہے ہیں'۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار جنوبی ضلع شوپیاں کے شیر مال علاقے میں 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کے تیسرے مرحلے کو لانچ کرنے کے دوران ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے یوتھ ریکریشنل سینٹر اور چلڈرنز لائبریری کا بھی افتتاح کیا۔ نیز زائد از تین کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والے گرلز ہوسٹل کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔