ETV Bharat / state

Students are Forced to Study in the Open Sky: بچے عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

ضلع پلوامہ سے لگ بھگ 28 کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک دور افتادہ علاقے میں آج بھی بچے یا تو عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، جو آج کے اس جدید دور میں حکومت، محمکہ تعلیم اور ضلع میں ترقیاتی کاموں کے زمینی حقائق کو منظر عام پر لارہا ہے۔ Students are Forced to Study in the Open Sky

Etv Bبچے عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبورharat
Etv Bhaبچے عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبورrat
author img

By

Published : Sep 23, 2022, 1:29 PM IST

Updated : Sep 23, 2022, 3:48 PM IST

جموں وکشمیر میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے اگرچہ سرکار ہر برس کرڑوں روپے صرف کرنے کا دعویٰ کرتی ہے تاہم جب ان دعووں کا زمینی سطح پر مشاہدہ کیا جاتا ہے تو سب کھوکھلے نظر آتے ہیں۔اور وادی بھر کے سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار بھی گرتا ہوا نظر آتا ہے۔ Students are Forced to Study in the Open Sky

بچے عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

دوسری جانب وادی میں پچھلے کئی برس سے سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم بہتر نہ ہونے کی وجہ سے وادی کے ہر ضلع میں نجی اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ اسکولز فعال بھی ہورہیں ہیں۔ضلع پلوامہ میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی ہے ضلع کے میدانی علاقوں میں اکثر سرکاری اسکول بند ہونے لگے ہیں کیونکہ ان اسکولوں میں بچوں کی تعداد کم ہے اور تعلیمی معیار بھی بہتر نہیں ہے۔ No Building for Students in Pulwama

ضلع پلوامہ کے بالائی علاقوں میں سرکاری اسکولوں میں بچوں کی تعداد کافی اچھی ہے تاہم ان اسکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان نظر آرہا ہے۔ Government Schools in Pulwama

ضلع پلوامہ سے لگ بھگ 28 کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک دور افتادہ علاقے میں آج بھی بچے یا تو عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، جو آج کے اس جدید دور میں حکومت، محمکہ تعلیم اور ضلع میں ترقیاتی کاموں کے زمینی حقائق کو منظر عام پر لارہا ہے۔

ضلع پلوامہ کے سنگرونی اور بنجرن کے دو ایسے اسکول ہیں جن کے لئے آج تک حکومت عمارت تعمیر کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ضلع کے سنگرونی تینڈوہ محلہ میں سال 2014 میں بچوں کے لئے اسکول کھولا گیا جس کے بعد 4 سال تک اس کو کرائے کی عمارت پر چلایا گیا پھر وہاں سے انھیں نکالا گیا۔ اس طرح پچھلے چار سال سے یہاں بچوں کو عارضی خیموں میں تعلیم دی جارہی ہے۔ سال 2014 سے آج تک اس اسکول کو ایک عمارت فراہم کرنے میں محمکہ تعلیم ضلع انتظامیہ ناکام رہا۔

یہ بھی پڑھیں: Govt. Higher Secondary School Batagund ٹیچرس ڈے کی مناسبت سے بٹہ گنڈ اسکول میں تقریب کا اہتمام

اگر ہم اسی علاقے کے بنجرن اسکول کی بات کریں سال 2014 کی سیلاب میں اسکول کی عمارت کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد اس اسکول کو بند کردیا گیا اور اس اسکول کو پسول محلہ اسکول کے ساتھ کلب کردیا گیا لیکن حال ہی میں اس کو ڈی کلب کردیا گیا لیکن عمارت نہ ہونے کی وجہ سے یہ اسکول ایک سرکاری ہٹ میں چلایا جارہا ہے جہاں پر بچوں کو سہولیات کا فقدان ہے۔

اس ضمن میں چیف ایجوکیشن آفیسر پلوامہ این اے ریشی نے کہا کہ انھوں نے محمکہ تعلیم کے افسران کی نوٹس یہ بات لائی ہے اور اسکول بلڈنگ کو تعمیر کرنے کے لئے منظوری بھی مل گئی ہے۔ یہ بلڈنگ 40.44 لاکھ روپے سے یہ تعمیر کی جائے گی اور جلدی ہی اس پر کام شروع کیا جائے گا۔

جموں وکشمیر میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے اگرچہ سرکار ہر برس کرڑوں روپے صرف کرنے کا دعویٰ کرتی ہے تاہم جب ان دعووں کا زمینی سطح پر مشاہدہ کیا جاتا ہے تو سب کھوکھلے نظر آتے ہیں۔اور وادی بھر کے سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار بھی گرتا ہوا نظر آتا ہے۔ Students are Forced to Study in the Open Sky

بچے عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

دوسری جانب وادی میں پچھلے کئی برس سے سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم بہتر نہ ہونے کی وجہ سے وادی کے ہر ضلع میں نجی اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ اسکولز فعال بھی ہورہیں ہیں۔ضلع پلوامہ میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی ہے ضلع کے میدانی علاقوں میں اکثر سرکاری اسکول بند ہونے لگے ہیں کیونکہ ان اسکولوں میں بچوں کی تعداد کم ہے اور تعلیمی معیار بھی بہتر نہیں ہے۔ No Building for Students in Pulwama

ضلع پلوامہ کے بالائی علاقوں میں سرکاری اسکولوں میں بچوں کی تعداد کافی اچھی ہے تاہم ان اسکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان نظر آرہا ہے۔ Government Schools in Pulwama

ضلع پلوامہ سے لگ بھگ 28 کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک دور افتادہ علاقے میں آج بھی بچے یا تو عارضی خیموں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، جو آج کے اس جدید دور میں حکومت، محمکہ تعلیم اور ضلع میں ترقیاتی کاموں کے زمینی حقائق کو منظر عام پر لارہا ہے۔

ضلع پلوامہ کے سنگرونی اور بنجرن کے دو ایسے اسکول ہیں جن کے لئے آج تک حکومت عمارت تعمیر کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ضلع کے سنگرونی تینڈوہ محلہ میں سال 2014 میں بچوں کے لئے اسکول کھولا گیا جس کے بعد 4 سال تک اس کو کرائے کی عمارت پر چلایا گیا پھر وہاں سے انھیں نکالا گیا۔ اس طرح پچھلے چار سال سے یہاں بچوں کو عارضی خیموں میں تعلیم دی جارہی ہے۔ سال 2014 سے آج تک اس اسکول کو ایک عمارت فراہم کرنے میں محمکہ تعلیم ضلع انتظامیہ ناکام رہا۔

یہ بھی پڑھیں: Govt. Higher Secondary School Batagund ٹیچرس ڈے کی مناسبت سے بٹہ گنڈ اسکول میں تقریب کا اہتمام

اگر ہم اسی علاقے کے بنجرن اسکول کی بات کریں سال 2014 کی سیلاب میں اسکول کی عمارت کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد اس اسکول کو بند کردیا گیا اور اس اسکول کو پسول محلہ اسکول کے ساتھ کلب کردیا گیا لیکن حال ہی میں اس کو ڈی کلب کردیا گیا لیکن عمارت نہ ہونے کی وجہ سے یہ اسکول ایک سرکاری ہٹ میں چلایا جارہا ہے جہاں پر بچوں کو سہولیات کا فقدان ہے۔

اس ضمن میں چیف ایجوکیشن آفیسر پلوامہ این اے ریشی نے کہا کہ انھوں نے محمکہ تعلیم کے افسران کی نوٹس یہ بات لائی ہے اور اسکول بلڈنگ کو تعمیر کرنے کے لئے منظوری بھی مل گئی ہے۔ یہ بلڈنگ 40.44 لاکھ روپے سے یہ تعمیر کی جائے گی اور جلدی ہی اس پر کام شروع کیا جائے گا۔

Last Updated : Sep 23, 2022, 3:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.