حکام نے وادی کی صوتحال میں بہتری اور سیاحوں سے متعلق ایڈوائزری ختم کئے جانے کے بعد موبائل فون سروس بحال کی ہے
وادی کشمیر میں 71 دنوں تک جاری رہنے والے طویل مواصلاتی قدغن کے چلتے عوام الناس نے اس وقت راحت کی سانس لی جب پیر کی دوپہر سبھی مواصلاتی کمپنیوں کے پوسٹ پیڈ موبائل فون کنکشنز کی کالنگ خدمات بحال کی گئیں۔
دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد پوسٹ پیڈ موبائل فون کی گھنٹی بجنے سے صارفین نے خوشی کا اظہار کیا۔ مرد و زن، پیر و جواں سبھی اپنے موبائل فون کانوں سے لگائے ہوئے اپنوں سے بات کرتے دیکھے جا رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک مقامی صحافی نے کہا کہ 'مواصلاتی قدغن سے تاجرین و طلباء ہی نہیں بلکہ ہر ایک شہری کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اس جدید دور میں سبھی موبائل فون اور انٹرنیٹ پر منحصر ہیں اور موبائل فون کی بحالی سے عوام کو کافی راحت نصیب ہوئی'۔
عوام نے ڈھائی مہینے کے بعد موبائل فون کی بحالی کو ایک خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کی امید بھی ظاہر کی۔
سرینگر کے ایک شہری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’موبائل فون کی بحالی سے یقینا عوام کی مشکلات میں کافی کمی واقع ہوگی تاہم اس دور میں انٹرنیٹ بنیادی ضرورتوں میں شامل ہیں اس لئے سرکار کو براڈبینڈ اور موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے جلد سے جلد اقدامات اٹھانے چاہئے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی سے قبل ہی پری پیڈ و پوسٹ پیڈ موبائل خدمات کو منقطع کیا گیا تھا۔
وہیں گورنر انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے سرینگر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وادی کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد تمام مواصلاتی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ موبائل فون خدمات کو 14 اکتوبر یعنی سوموار کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم وادی کشمیر میں پری پیڈ صارفین کی بھی ایک کثیر تعداد موجود ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ پوسٹ پیڈ کے ساتھ ساتھ اب پری پیڈ موبائل سروس کو بھی بحال کیا جائے۔