ETV Bharat / state

بلقیس بانو کیس: مجرموں کی رہائی کا فیصلہ مسترد، دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کا حکم - states remission policy

SC Verdict on Bilkis Bano: سپریم کورٹ نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کے مجرموں کو معافی دے کر رہا کرنے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام مجرمین کو دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے گجرات حکومت کے فیصلے کو طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کی ایک مثال قرار دیا۔

Bilkis Bano case
Bilkis Bano case
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 8, 2024, 10:15 AM IST

Updated : Jan 8, 2024, 11:46 AM IST

نئی دہلی: بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے قصورواروں کو سزا مکمل ہونے سے قبل رہائی کی اجازت دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر عرضداشتوں پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ مجرمین کی رہائی کے گجرات حکومت کے احکامات پر سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کی سخت الفاظ میں سرزنش کی۔ سپریم کورٹ نے 2002 کے گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے والے 11 مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے حکم کو مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ریاست گجرات کی طرف سے اختیارات کا استعمال طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام 11 مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالت کا فرض ہے کہ وہ صوابدیدی احکامات کو جلد از جلد درست کرے اور عوام کے اعتماد کی بنیاد کو برقرار رکھے۔

  • Bilkis Bano case: Supreme Court directs all 11 convicts to report to jail authorities within two weeks.

    — ANI (@ANI) January 8, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سپریم کورٹ نے کہا کہ جس ریاست میں کسی مجرم پر مقدمہ چلایا جاتا ہے اور سزا سنائی جاتی ہے، وہ مجرموں کی معافی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ، ریاست گجرات مجرموں کی معافی کے احکامات پاس کرنے کی اہل نہیں تھی۔ واضح رہے بلقیس بانو اجتماعی سعإت دری کا کیس مہاراشٹر میں چلایا گیا تھا۔

  • Supreme Court strikes down the Gujarat government’s order granting remission to 11 convicts who had gang-raped Bilkis Bano and murdered her family members during the 2002 Godhra riots.

    Supreme Court says the exercise of power by the State of Gujarat is an instance of usurpation… pic.twitter.com/yMJlYr4IXD

    — ANI (@ANI) January 8, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اور ان کے خاندان کے افراد کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس اجول بھؤیان پر مشتمل خصوصی بنچ نے مجرموں کی جیل واپسی کے احکامات جاری کرتے ہوئے متاثرہ کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے 15 اگست 2022 کو اکتوبر 2023 میں گجرات حکومت کی استثنیٰ کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو عصمت دری کیس کے 11 مجرموں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کی کارروائی کی قانونی حیثیت کے سوال پر تمام فریقوں کو سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اس ے قبل، سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران مرکزی حکومت، گجرات حکومت اور مجرموں نے سزا میں کمی کے حکم کے خلاف سی پی آئی-ایم لیڈر سبھاشنی علی، ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا، نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن، اسماء شفیق شیخ اور دیگر کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضداشتوں کی مخالفت کی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ جب متاثرہ خود عدالت سے رجوع ہوئی ہے تو دوسروں کو معاملے میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کے علاوہ، مجرموں نے یہ دلیل دی تھی کہ انہیں جلد رہائی دینے والے معافی کے احکامات کو آئین کی دفعہ 32 کے تحت رٹ پٹیشن دائر کر کے اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری طرف، سینئر ایڈوکیٹ اندرا جیے سنگھ، مفاد عامہ کے مدعی کی طرف سے پیش ہوئے، انھوں نے دلیل دی تھی کہ استثنیٰ کے احکامات 'قانون کی نظر میں اچھے نہیں ہیں' اور 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کے خلاف کیا گیا جرم مذہب کی بنیاد پر تھا۔ انھوں نے جرم کو انسانیت کے خلاف قرار دیاتھا۔ جے سنگھ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک کے ضمیر کی آواز جھلکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: صرف بلقیس بانو کے مجرموں کو ہی رہائی کی پالیسی کا فائدہ کیوں دیا گیا؟ سپریم کورٹ

درخواست گزار فریق نے سپریم کورٹ کے سامنے نشاندہی کی تھی کہ مجرموں نے ان پر عائد جرمانے کی ادائیگی نہیں کی ہے اور جرمانے کی عدم ادائیگی معافی کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔ جب کیس کی حتمی سماعت جاری تھی، تو مجرموں نے ممبئی کی ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا تھا اور "تنازع کو کم کرنے" کے لیے ان پر عائد جرمانہ جمع کرایا۔

آئی اے این ایس مع مشمولات

نئی دہلی: بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے قصورواروں کو سزا مکمل ہونے سے قبل رہائی کی اجازت دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر عرضداشتوں پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ مجرمین کی رہائی کے گجرات حکومت کے احکامات پر سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کی سخت الفاظ میں سرزنش کی۔ سپریم کورٹ نے 2002 کے گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے والے 11 مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے حکم کو مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ریاست گجرات کی طرف سے اختیارات کا استعمال طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام 11 مجرموں کو دو ہفتوں کے اندر جیل حکام کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالت کا فرض ہے کہ وہ صوابدیدی احکامات کو جلد از جلد درست کرے اور عوام کے اعتماد کی بنیاد کو برقرار رکھے۔

  • Bilkis Bano case: Supreme Court directs all 11 convicts to report to jail authorities within two weeks.

    — ANI (@ANI) January 8, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سپریم کورٹ نے کہا کہ جس ریاست میں کسی مجرم پر مقدمہ چلایا جاتا ہے اور سزا سنائی جاتی ہے، وہ مجرموں کی معافی کی درخواست پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ، ریاست گجرات مجرموں کی معافی کے احکامات پاس کرنے کی اہل نہیں تھی۔ واضح رہے بلقیس بانو اجتماعی سعإت دری کا کیس مہاراشٹر میں چلایا گیا تھا۔

  • Supreme Court strikes down the Gujarat government’s order granting remission to 11 convicts who had gang-raped Bilkis Bano and murdered her family members during the 2002 Godhra riots.

    Supreme Court says the exercise of power by the State of Gujarat is an instance of usurpation… pic.twitter.com/yMJlYr4IXD

    — ANI (@ANI) January 8, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اور ان کے خاندان کے افراد کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس بی وی ناگ رتنا اور جسٹس اجول بھؤیان پر مشتمل خصوصی بنچ نے مجرموں کی جیل واپسی کے احکامات جاری کرتے ہوئے متاثرہ کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے 15 اگست 2022 کو اکتوبر 2023 میں گجرات حکومت کی استثنیٰ کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو عصمت دری کیس کے 11 مجرموں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کی کارروائی کی قانونی حیثیت کے سوال پر تمام فریقوں کو سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اس ے قبل، سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران مرکزی حکومت، گجرات حکومت اور مجرموں نے سزا میں کمی کے حکم کے خلاف سی پی آئی-ایم لیڈر سبھاشنی علی، ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا، نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن، اسماء شفیق شیخ اور دیگر کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضداشتوں کی مخالفت کی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ جب متاثرہ خود عدالت سے رجوع ہوئی ہے تو دوسروں کو معاملے میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس کے علاوہ، مجرموں نے یہ دلیل دی تھی کہ انہیں جلد رہائی دینے والے معافی کے احکامات کو آئین کی دفعہ 32 کے تحت رٹ پٹیشن دائر کر کے اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری طرف، سینئر ایڈوکیٹ اندرا جیے سنگھ، مفاد عامہ کے مدعی کی طرف سے پیش ہوئے، انھوں نے دلیل دی تھی کہ استثنیٰ کے احکامات 'قانون کی نظر میں اچھے نہیں ہیں' اور 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کے خلاف کیا گیا جرم مذہب کی بنیاد پر تھا۔ انھوں نے جرم کو انسانیت کے خلاف قرار دیاتھا۔ جے سنگھ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک کے ضمیر کی آواز جھلکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: صرف بلقیس بانو کے مجرموں کو ہی رہائی کی پالیسی کا فائدہ کیوں دیا گیا؟ سپریم کورٹ

درخواست گزار فریق نے سپریم کورٹ کے سامنے نشاندہی کی تھی کہ مجرموں نے ان پر عائد جرمانے کی ادائیگی نہیں کی ہے اور جرمانے کی عدم ادائیگی معافی کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔ جب کیس کی حتمی سماعت جاری تھی، تو مجرموں نے ممبئی کی ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا تھا اور "تنازع کو کم کرنے" کے لیے ان پر عائد جرمانہ جمع کرایا۔

آئی اے این ایس مع مشمولات

Last Updated : Jan 8, 2024, 11:46 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.