کانگریس پارٹی کے سنئیر رہنما غلام نبی آزاد Congress Party senior Leader Ghulam Nabi Azad نے بس اسٹینڈ ڈوڈہ میں ایک جم غفیر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے Ghulam Nabi Azad Address Public at Doda کہا کہ سال 2019 میں ریاست میں طوفان برپا ہوا جس نے یہاں کے امن و امان کو ختم کر دیا۔
آزاد نے کہا کہ پہلے ریاست کا درجہ ختم کیا گیا اور پھر خصوصی شناخت کو بھی ختم کیا گیا اور اس بات کی دلیل دی گئی کہ ریاست میں ترقی ہوگی لیکن حال تو یہ ہے کہ لوگوں کی زمینیں آج اُن سے چھینی جا رہی ہیں۔ اب صرف جسم پر کپڑے باقی ہیں اسے بھی آہستہ آہستہ پھاڑا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر دیگر ریاستوں کے مقابلے میں بہتر ریاست تھی یہاں تعمیر و ترقی باقی ریاستوں کے مقابلے بہتر تھی اگر اس کو یوٹی میں تبدیل کیا جاتا ہے تو پھر پورے بھارت کو یوٹی بنا دینا چاہئے۔
حد بندی کمیشن پر بولتے غلام نبی آزاد نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی دونوں ہی جماعتیں اس کمیشن کا حصّہ ہیں این سی نے پہلے کمیشن سے علحیدگی اختیار کی تھی اور اب وہ اس اِجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے امید ظاہر کی کہ این سی تمام جماعتوں کی حد بندی کمیشن کے پاس ترجمانی کرے گی اور کمیشن قانون کے تحت کام کرے گا۔ چونکہ کمیشن پہلے بھی بنے تھے لیکن اس بار حالت ایسے تیار کیے گئے ہیں جہاں صرف لوک سبھا کے منتخب نمائندوں کو اس حد بندی کمیشن کا حصّہ دار بنایا گیا ہے۔
حکومت نے ٹیلر میڈ حالت تیار کی اور حد بندی کمیشن کو تشکیل دیا۔ اس ضمن میں اُنہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ کمیشن کے ذریعے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ چونکہ حد بندی صرف آبادی کے لحاظ سے نہیں بلکہ رقبہ سے لحاظ سے بھی ہونی چاہیے۔
خطہ چناب ایک بہت بڑا علاقہ اس کو گول ارناس اور پھر ادھمپور، کٹھوعہ ملا کر 30 نشستیں تو یہاں سے آنی چاہیے۔ محکمہ بجلی کے ملازمین کی ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ نجکاری سے پورے ملک کو سرمایہ داروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے بے روزگار کیا جا رہا ہے۔