انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ ترکیہ مشرق وسطیٰ میں اولین طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور پھر مستقل استحکام کے لیے کام جاری رکھے گا۔ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ میں صدر اردوغان نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس میں غزہ پر حملوں اور ترکیہ کی جانب سے بحران کے حل کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ میں جدہ میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس کو سراہتا ہوں کیونکہ یہ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کے خلاف فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور فلسطینی موقف کی حمایت میں اسلامی دنیا کے عزم کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے بحران کو حل کرنے کے لیے پہلے دن سے ہی شدید کوششیں کی ہیں کیونکہ اس کے پورے خطے میں پھیلنے کا خطرہ ہے۔
یہ بتاتے ہوئے صدر نے کہا کہ ترکیہ، غزہ کے مظلوم عوام کے لیے مدد کا ہاتھ جاری رکھے ہوئے ہے جو 17 سال سے ناکہ بندی میں زندگی گزار رہے ہیں تاہم، خطے میں طیارہ بردار جہاز بھیجنے، فلسطینی عوام کی امداد بند کرنے اور غزہ کے لوگوں کو سزا دینے جیسے اقدامات سے امن کو یقینی بنانے کی ہماری کوششوں میں خلل پڑا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جو مکمل طور پر غیر موثر ہو چکی ہے، ایک بار پھر اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی ہے، مغربی ممالک کی انسانی حقوق اور آزادیوں کی بات جب کی جائے تو مغربی طاقتوں نے جلتی آگ پر تیل ڈالنے کے علاوہ کوئی اقدام نہیں کیا بس اپنی متعصبانہ اور منافقانہ اشاعتوں سے قتل عام کو جائز بنا نے کی کوشش کی ہے۔
صدر اردوغان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ محفوظ علاقہ کہلانے والے علاقوں، سرحدی دروازوں، مساجد، اسکولوں اور شہری بستیوں کی طرف نقل مکانی کرنے والے بے گناہ لوگوں پر بمباری پچھلے 12 دنوں میں دیکھنے والے جنگی جرائم میں سے کچھ ہیں، جبکہ الاہلی اسپتال پر حالیہ بم حملہ قتل عام کی ایک دیگر جہت میں چلا گیا ہے۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ وہ اس حملے کے مرتکب افراد کی مذمت کرتے ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرم اور غزہ کے لوگوں کے خلاف نسل کشی کے مترادف ہے اور 7 اکتوبر سے اپنے بیانات سے آگ پر تیل ڈالنے والے اس قتل عام کے ذمہ دار ہیں بطور ترکیہ، ہم پہلے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور پھر مستقل استحکام کے لیے کام جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
- یہ جنگ نہیں بلکہ قتل عام ہے، اردوغان کی غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت
- مصر، اردن اور دیگر عرب ممالک فلسطینیوں کو پناہ دینے کے لیے کیوں تیار نہیں ہیں؟
- ایران نے مسلم ممالک سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا
اس کے علاوہ ترکیہ صدارتی دفتر محکمہ اطلاعات نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزّہ کے ہسپتال پر حملے سے متعلق شیئر کردہ ویڈیو کانٹ چھانٹ اور جوڑ توڑ کا نتیجہ ہیں۔ صدارتی محکمہ اطلاعات کے جھوٹی خبروں کے خلاف جدوجہد کے مرکز نے سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ویڈیو مناظر حقیقی نہیں ہیں ان کی کانٹ چھانٹ کی گئی ہے۔ حقیقی مناظر میں غزّہ سے فائر ہونے والے میزائل اسرائیل کی طرف جاتے دِکھائی دے رہے ہیں جبکہ ہسپتال پر گرنے والے میزائل اس راستے پر نہیں ہیں۔
ترکیہ صدارتی محکمہ اطلاعات نے کہا ہے اصلی ویڈیو مناظر میں غزّہ سے فائر ہونے والے راکٹوں کی سمت اور ہسپتال کی سمت ایک دوسرے کے متضاد ہے۔ حماس کی طرف سے فائر کئے گئے راکٹ اندھیرے میں اپنے پیچھے روشنی چھوڑتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ یہ روشنی راکٹوں کے فائرنگ نقطے اور ہدف کے تعین میں آسانی پیدا کر رہی ہے۔ لیکن ہسپتال پر حملہ، ویڈیو کے بائیں بالائی کونے سے دِکھائی دیتی ایک ایسی چمک کے بعد ہوا ہے جس کا غزّہ سے پھینکے گئے راکٹوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسرائیل نے اپنے سرکاری سوشل میڈیا پیج سے جو مناظر شیئر کئے ہیں ان میں فائرنگ نقطے کو ہسپتال سے پیچھے دِکھایا گیا ہے۔ اس جعل سازی کے بعد ہسپتال راکٹوں کے فائرنگ رینج میں دِکھائی دے رہا ہے۔ علاوہ ازیں ویڈیو کے بائیں طرف کے بالائی کونے کی مشتبہ روشنی کو بھی ویڈیو سے خارج کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مناظر کے ہائی ریزولیشن پر ہونے کے باوجود لو ریزولیشن مناظر استعمال کر کے جعل سازی کو چھُپانے کی کوشش کی گئی ہے۔ (یو این آئی)