دی ہیگ، نیدرلینڈز: اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت میں جمعہ (12 جنوری) کو اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے الزامات کا دفاع کیا۔ میں اسرائیل نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں اصرار کیا کہ غزہ میں اس کی جنگ اسرائیلی عوام کا جائز دفاع ہے۔
- اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا:
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کو نسل کشی سے تعبیر کیا۔ اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو منافقانہ قرار دیا۔ اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی جانب سے آئی سی جے میں دائر اس مقدمہ کو بین الاقوامی عدالت کے سامنے آنے والے اب تک کے مقدمات میں مضحکہ خیز قرار دیا۔ اسرائیل کے قانونی مشیر ٹال بیکر نے آئی سی جے میں دفاع کرتے ہوئے کہا کہ، اسرائیل ایک ایسی جنگ لڑ رہا ہے جس کا آغاز وہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ، "ان حالات میں، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزام سے زیادہ جھوٹا اور بدترین الزام شاید ہی ہو،" انہوں نے مزید کہا کہ جنگ میں شہریوں کی ہولناک تکالیف اس الزام کو برابر کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں۔
-
הצביעות זועקת לשמיים אבל אנחנו ממשיכים להילחם נגד המחבלים ונגד השקרים. pic.twitter.com/wFEBCLqYw1
— Benjamin Netanyahu - בנימין נתניהו (@netanyahu) January 11, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">הצביעות זועקת לשמיים אבל אנחנו ממשיכים להילחם נגד המחבלים ונגד השקרים. pic.twitter.com/wFEBCLqYw1
— Benjamin Netanyahu - בנימין נתניהו (@netanyahu) January 11, 2024הצביעות זועקת לשמיים אבל אנחנו ממשיכים להילחם נגד המחבלים ונגד השקרים. pic.twitter.com/wFEBCLqYw1
— Benjamin Netanyahu - בנימין נתניהו (@netanyahu) January 11, 2024
جمعہ کے روز، اسرائیل نے 7 اکتوبر کے حماس کے ذریعہ کیے گئے حملوں پر توجہ مرکوز کی۔ اسرائیل نے عدالت میں حملوں کے ویڈیو اور آڈیو بھی پیش کیے۔ اسرائیل کے قانونی مشیر بیکر نے کہا کہ، "حماس نے بچوں کو والدین اور والدین کے سامنے بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ کی لڑائی کو فوری طور پر روکنے کی درخواست، اسرائیل کو حماس کے حملے کے خلاف اپنا دفاع کرنے سے روکنے کی کوشش کے مترادف ہے۔
-
LIVE: International Court of Justice (ICJ) holds public hearings in the case South Africa v. Israel - Oral argument of South Africa#ICJGenocideConvention https://t.co/Di5B5MXDQ8
— Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) January 12, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">LIVE: International Court of Justice (ICJ) holds public hearings in the case South Africa v. Israel - Oral argument of South Africa#ICJGenocideConvention https://t.co/Di5B5MXDQ8
— Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) January 12, 2024LIVE: International Court of Justice (ICJ) holds public hearings in the case South Africa v. Israel - Oral argument of South Africa#ICJGenocideConvention https://t.co/Di5B5MXDQ8
— Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) January 12, 2024
- آئی سی جے جلد از جلد فوری اقدامات کی درخواست پر فیصلہ دے گی:
جمعہ کو دو دن کی سماعت ختم ہونے پر، آئی سی جے کے صدر جان ای ڈونوگوئی نے کہا کہ عدالت "جلد از جلد" فوری اقدامات کی درخواست پر فیصلہ دے گی۔
- جرمنی نے آئی سی جے سے کارروائی میں مداخلت کی اجازت مانگی:
جمعے کی سہ پہر، جرمنی نے اسرائیل کی جانب سے کارروائی میں مداخلت کی اجازت مانگی۔ جرمنی نے کہا کہ، اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کے دہشت گردوں نے اسرائیل میں بے گناہ لوگوں پر وحشیانہ حملہ کیا، تشدد کیا، قتل کیا اور اغوا کیا۔ "اس کے بعد سے، اسرائیل حماس کے غیر انسانی حملے کے خلاف اپنا دفاع کر رہا ہے۔"
عدالت کے قوانین کے تحت اگر جرمنی اس مقدمے میں مداخلت کا اعلامیہ دائر کرتا ہے تو وہ اسرائیل کی جانب سے قانونی دلائل دے سکے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے جرمنی کی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہوئے، اسے اسرائیلی عوام کے لیے خوش آئند قرار دیا۔ اسرائیل کے لیے جرمنی کی حمایت اس کی نازی تاریخ کے پیش نظر کچھ علامتی اہمیت رکھتی ہے۔
ہیومن رائٹس میں بین الاقوامی انصاف کے پروگرام کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر بین الاقوامی وکیل بلکیز جارا کے مطابق، جرمنی کو کیس کے میرٹ کے مرحلے میں مداخلت کرنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد 1948 میں نسل کشی کے کنونشن کی تشریح کیسے کی جائے۔
- آئی سی جے میں جنوبی افریقہ نے کیا دلائل پیش کئے تھے:
جنوبی افریقہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ عالمی عدالت میں سماعت کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل عادیلہ حاسم نے کہا تھا کہ عدالت میں گزشتہ 13 ہفتوں کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ حاسم نے کہا تھا کہ غزہ کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔ عدالتی حکم ہی غزہ کے عوام کے مصائب کو روک سکتا ہے۔ اس کیس میں جنوبی افریقہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم روکنے پر مجبور کرنے کے لیے ابتدائی احکامات چاہتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے وکیل نے آئی سی جے میں کہا کہ، "اس عدالت کے حکم کے سوا کوئی بھی مصیبت کو روک نہیں پائے گا،" بین الاقوامی عدالت انصاف میں ابتدائی بیانات کے دوران جنوبی افریقہ کے وکیل نے کہا تھا کہ غزہ کی تازہ جنگ فلسطینیوں پر کئی دہائیوں سے جاری اسرائیلی جبر کا حصہ ہے۔
-
DAY TWO: The International Court of Justice (ICJ) holds public hearings in the case South Africa v. Israel - Oral argument of Israel#ICJGenocideConvention #EndIsraelsGenocide https://t.co/UrPNoyocPE
— Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) January 12, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">DAY TWO: The International Court of Justice (ICJ) holds public hearings in the case South Africa v. Israel - Oral argument of Israel#ICJGenocideConvention #EndIsraelsGenocide https://t.co/UrPNoyocPE
— Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) January 12, 2024DAY TWO: The International Court of Justice (ICJ) holds public hearings in the case South Africa v. Israel - Oral argument of Israel#ICJGenocideConvention #EndIsraelsGenocide https://t.co/UrPNoyocPE
— Presidency | South Africa 🇿🇦 (@PresidencyZA) January 12, 2024
یہ مقدمہ بین الاقوامی عدالت میں اب تک کی سب سے اہم سماعتوں میں سے ایک ہے، اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ پیچیدہ تنازعات میں سے ایک ہے۔ اگر اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیل لڑائی کو روکنے کے کسی حکم پر عمل کرے گا۔ اگر اسرائیل بین الاقوامی عدالت کا حکم ماننے سے انکار کرتا ہے تو اسرائیل کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن ان پابندیوں کو اسرائیل کے سن سے مضبوط اتحادی امریکہ اپنے ویٹو کے ذریعے بلاک کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ پر دنیا کے کئی ممالک کی خاموشی ایک خطرناک پیغام: ہیومن رائٹس واچ