پشاور: پاکستان میں عسکریت پسندوں نے باڑہ میں ایک سرکاری کمپاؤنڈ اور پشاور کے قریب ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا۔ جس میں 5 پولیس اہلکار ہلاک اور 12 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں نو ملازمین اور تین شہری شامل ہیں۔ حکام نے بتایا کہ جمعرات کی صبح گیارہ بجے کے قریب دونوں خودکش حملہ آوروں کو تحصیل ہیڈکوارٹر کمپلیکس اور باڑہ بازار سے متصل تھانے کے داخلی دروازے پر پولیس اہلکاروں نے روکا۔ جس کے بعد پولیس اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم شروع ہوگیا۔ جس میں ایک حملہ آور مارا گیا، جب کہ دوسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے سے عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔ عمارت گرنے سے تین پولیس اہلکار ہلاک اور تین شہریوں سمیت دس افراد زخمی ہو گئے۔
ڈی پی او سلیم عباسی نے میڈیا کو بتایا کہ ممکنہ حملے کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد پولیس ہائی الرٹ پر تھی اور منصوبے کے مطابق کارروائی کی جس سے علاقے میں ایک بڑا سانحہ ٹل گیا۔ انہوں نے کہا کہ کمپلیکس میں عام طور پر بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں لیکن ممکنہ حملے کی خفیہ انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر کئے گئے سخت حفاظتی انتظامات کی وجہ سے کئی جانیں بچ گئیں۔ پولیس نے بتایا کہ ایک کار کو ضبط کر لیا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ حملہ آوروں نے حملے کی جگہ تک پہنچنے کے لیے اس کار کا استعمال کیا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم میں دو فوجی ہلاک
باڑہ میں ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حملے کی زد میں آنے والی عمارت میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، ایک انٹیلی جنس ایجنسی اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر بھی تھے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے افسران نے بتایا کہ خودکش حملہ آوروں نے سات سے آٹھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا تھا۔ ان کے پاس سے ہینڈ گرنیڈ کے ٹکڑے بھی برآمد ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے چند روز قبل اکاخیل علاقے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر مختلف کارروائیوں کے دوران مبینہ جبراً وصولی کرنے والے گروہ کے 4 ارکان کو ہلاک اور 13 کو گرفتار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والے اور زیر حراست افراد پشاور، خیبر اور صوبے کے کچھ دیگر حصوں میں جبراً وصولی کے معاملوں میں ملوث تھے۔
یو این آئی